کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 225
وتروں کے سلام کے بعد کی دعا:
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتروں سے سلام پھیر کر تین بار یہ کلمہ پڑھتے اور آخری دفعہ آواز کو بھی بلند فرماتے:
سُبْحانَ الملِكِ القُدُّوسِ ’’پاک ہے بادشاہ، نہایت پاک۔‘‘ [1]
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اگر کوئی شخص وتر پڑھنے سے سویا رہے (پچھلی رات اٹھ نہ سکے) یا وتر پڑھنا بھول جائے تو اسے جب یاد آئے وتر پڑھ لے۔‘‘ [2]
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص رات کا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ پڑھنے سے سویا رہا (اور اٹھ نہ سکا)،پھر اسے نماز فجر سے ظہر کے درمیان ادا کر لیا تو اسے رات ہی کے وقت میں ادا کرنے کا ثواب مل گیا۔‘‘ [3]
ہمیں اپنا وظیفہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے ہاں محبوب ترین عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے، چاہے وہ تھوڑا ہی ہو۔[4]
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ’’اے عبداللہ! تم فلاں شخص کی طرح نہ ہوجانا جو رات کو قیام کرتا تھا ،پھر اس نے رات کا قیام چھوڑ دیا۔‘‘ [5]
دعائے قنوتِ وتر:
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
(( أنَّ رسولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كانَ يوتِرُ بثلاثِ رَكعاتٍ ويقنتُ قبلَ الرُّكوعِ ))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر پڑھتے اور دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔‘‘ [6]
وتر میں رکوع کے بعد قنوت کی تمام روایات ضعیف ہیں اور جو روایات صحیح ہیں، ان میں یہ صراحت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع کے بعد والا قنوت، قنوت وتر تھا یا قنوت نازلہ، لہٰذاصحیح طریقہ یہ ہے کہ وتر میں قنوت، رکوع
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1430، وھو حدیث صحیح، وسنن النسائي، قیام اللیل، حدیث: 1733۔ امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 677 میں اسے صحیح کہا ہے۔
[2] [صحیح] سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1431، وسندہ صحیح، امام حاکم اور حافظ ذہبی نے المستدرک: 302/1 میں اسے صحیح کہا ہے۔
[3] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 747۔
[4] صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6465,6464، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 782۔
[5] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1152۔
[6] [صحیح] سنن النسائي، قیام اللیل، حدیث: 1700، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: 1182، وھو حدیث صحیح، اسے ابن السکن نے صحیح کہا ہے۔