کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 218
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تہجد پڑھتے دیکھا۔ وہ کہتے ہیں کہ سورۂ فاتحہ کے بعد آپ نے سورۂ بقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا اور آپ کا رکوع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مانند تھا (قیام کی طرح رکوع بھی بہت طویل کیا)۔ پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور آپ کا قومہ آپ کے رکوع کی مانند تھا (رکوع کی طرح قومہ بھی لمبا کیا)۔ پھر آپ نے سجدہ کیا اور آپ کا سجدہ آپ کے قومے کی مانند تھا (قومہ کی طرح سجدہ بھی طویل کیا)۔ پھر سجدے سے سر اٹھایا اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان (جلسے میں) اپنے سجدے کی مانند بیٹھے تھے (سجدے کی طرح جلسے میں بھی دیر لگائی اور نہایت اطمینان سے بیٹھے)۔ اس طرح آپ نے چار رکعتوں میں سورۂ بقرہ، سورۂ آل عمران، سورۂ نساء اورسورئہ مائدہ پڑھیں۔[1]
سبحان اللہ ! یہ تھی نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد۔ صرف چار رکعات میں سوا سات پارے پڑھے، پھر رکوع، قومے، سجدے اور جلسے کی طوالت اور ان میں کثرت سے تسبیحات اور دعائیں پڑھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم تھا۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک رات نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نفلی نماز میں شریک ہوا۔ آپ نے سورۂ بقرہ شروع کی۔ میں نے سوچا کہ آپ سو آیات پڑھ کر رکوع میں جائیں گے، مگر آپ پڑھتے چلے گئے۔ میں نے خیال کیا کہ سورۂ بقرہ کو ایک رکعت میں ختم کریں گے لیکن آپ پڑھتے ہی رہے۔ آپ نے سورۂ بقرہ ختم کر کے سورۂ نساء شروع کرلی، پھر اسے ختم کر کے سورۂ آل عمران پڑھنی شروع کر دی اور یہ سورت بھی ختم کر دی۔ آپ نہایت آہستگی سے پڑھتے جاتے تھے۔ جب ایسی آیت کی تلاوت کرتے جس میں تسبیح کا ذکر ہوتا تو سبحانَ اللَّهِ کہتے۔ اگر کچھ مانگنے کا ذکر ہوتا تو سوال کرتے، اگر پناہ مانگنے کا ذکر ہوتا تو ﴿ أَعُوذُ بِاللَّـهِ ﴾ پڑھتے۔ سورۂ آل عمران ختم کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا۔[2]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تلاوت قرآن میں ترتیب کا خیال رکھنا ضروری نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’آل عمران‘‘ کی تلاوت’’النساء‘‘ کے بعد کی، حالانکہ’’آل عمران‘‘ ترتیب میں ’’النساء‘‘ سے پہلے ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ’’مجھے بتلایا گیا ہے کہ تم ساری رات نفل پڑھتے ہو
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 874، وھو حدیث صحیح۔
[2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 772۔