کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 214
پھر کہتے: اللهمَّ اغفرْ لي واهدِني وارزقْني وعافِني
’’اے اللہ! مجھے معاف فرما دے، مجھے ہدایت عطا کر، مجھے رزق دے اور عافیت سے نواز۔‘‘
پھر وضو کر کے تہجد شروع کرتے۔ [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص رات کو نیند سے جاگے اور کہے :
لا إلَهَ إلّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ له، له المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ وَهو على كُلِّ شيءٍ قَدِيرٌ، الحمدُ للهِ لا إلَهَ إلّا اللَّهُ واللَّهُ أكْبَرُ وسُبحانَ اللهِ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إلّا باللَّهِ
’’اللہ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں۔ وہ ایک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کے لیے ساری بادشاہی اور اسی کے لیے ساری تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔ ساری تعریف اللہ کے لیے ہے۔ اللہ (ہر عیب سے) پاک ہے۔ اللہ سب سے
بڑا ہے۔ بدی سے بچنے اور نیکی کرنے کی کوئی طاقت نہیں ہے مگر اللہ کی توفیق سے۔‘‘
پھر کہے: اللَّهمَّ اغفِرْ لي ’’اے اللہ! مجھے بخش دے۔ ‘‘
یا کوئی اور دعا کرے تو قبول ہو گی۔ اور اگر وضو کر کے نماز پڑھے تو (وہ بھی )قبول کی جائے گی۔‘‘ [2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے لیے اٹھے تو آپ نے بیٹھنے کے بعد آسمان کی طرف نظر کر کے سورۂ آل عمران کی (درج ذیل) آخری گیارہ آیات (200-190) پڑھیں: [3]
﴿ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ﴿١٩٠﴾ الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّـهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَـٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿١٩١﴾ رَبَّنَا إِنَّكَ مَن تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ ﴿١٩٢﴾ رَّبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي
[1] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 766، وسندہ حسن۔ امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 649 میں اسے صحیح کہا ہے۔
[2] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1154۔
[3] صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4570,4569، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: (191)۔ 763