کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 213
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب انسان سوتا ہے تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے اور ہر گرہ کے ساتھ کہتا ہے کہ رات بڑی لمبی ہے تو سویا رہ، پھر اگر وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور اگر نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ اور وہ خوش و خرم اور پاک نفس ہو کر صبح کرتا ہے ورنہ اس کی صبح خبیث اور سست نفس کے ساتھ ہوتی ہے۔‘‘ [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ہر رات جب ایک تہائی رات باقی رہ جاتی ہے آسمان دنیا پر نزول فرما کر اعلان کرتا ہے: ’’کوئی ہے جو مجھے پکارے، میں اس کی دعا قبول کروں؟ کوئی ہے جو مجھ سے مانگے، میں اسے دوں؟ کوئی ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے، میں اسے بخش دوں؟‘‘ [2]
نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی شکر گزاری کا اسلوب:
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات کو تہجد میں) اتنا لمبا قیام کرتے کہ آپ کے پاؤں سوج جاتے۔ آپ سے سوال ہوا:آپ اتنی مشقت کیوں کرتے ہیں، حالانکہ آپ کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا پھر (جب اللہ تعالیٰ نے مجھے نبوت کے انعام، مغفرت کی دولت اور بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے) میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔‘‘ [3]
نیند سے بیدار ہونے کی دعائیں:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو (بستر سے تہجد کے لیے) اٹھتے تو (یہ) پڑھتے:
اللَّهُ أَكْبرُ،الحمدُ للهِ، سُبْحانَ اللهِ وبِحَمْدِهِ،سُبْحانَ ربِّنا الملِكِ القُدُّوسِ،أسْتَغْفِرُ اللَّهَ ، لا إلَهَ إلّا اللَّهُ، اللهمَّ إنِّي أعوذُ بك من ضيقِ الدُّنيا وضيقِ يومِ القيامةِ
’’اللہ سب سے بڑا ہے۔ ساری تعریف اللہ کے لیے ہے۔ اللہ اپنی تعریف سمیت (ہر عیب سے) پاک ہے۔ میں نہایت ہی پاکیزہ بادشاہ کی پاکی بیان کرتا ہوں۔ میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں۔ اللہ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں۔ اے اللہ! میں دنیا اور روز قیامت کی تنگیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘[4]
[1] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1142، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 776
[2] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1145، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 758۔
[3] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1130، وصحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 2819۔
[4] [حسن] سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5085، وھو حدیث حسن، مولانا عبید اللہ مبارکپوری رحمہ اللہ کے نزدیک اس کی سند صحیح ہے، دیکھیے مرعاۃ المفاتیح، حدیث: 1225، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب دعائیں دس دس بار پڑھتے تھے۔