کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 21
((صلُّوا كما رأيتُموني أصلِّي)) ’’تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘ [1] مزید فرمایا: ((خمسُ صلواتٍ افترضَهُنَّ اللَّهُ من أحسنَ وضوءَهُنَّ وصلّاهنَّ لوقتِهِنَّ وأتمَّ ركوعَهُنَّ وسجودهن وخشوعَهُنَّ كانَ لَهُ عند اللَّهِ عَهْدٌ أن يغفرَ لَهُ، ومن لم يفعل فليسَ على اللَّهِ عَهْدٌ، إن شاءَ غفرَ لَهُ وإن شاءَ عذَّبَهُ)) ’’اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں جو شخص ان کے لیے اچھی طرح وضو کرے، انھیں وقت پر ادا کرے اور ان میں مکمل صحیح رکوع کرے اور خشوع کا اہتمام کرے تو اس انسان کا اللہ پر ذمہ ہے کہ اسے معاف کر دے اور جو شخص ان باتوں کو ملحوظ نہ رکھے گا اس کا اللہ پر کوئی ذمہ نہیں، چاہے تو اسے معاف کرے اور چاہے تو عذاب دے۔‘‘ [2] نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پردرودو سلام کے ساتھ اہل بیت اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر بھی درودو سلام ہو، جو نیکوکار اور پرہیزگار تھے۔ جنھوں نے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت، نماز، اقوال اور افعال نقل کر کے امت تک پہنچائے اور صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال اور ارشادات و مواعظ کو دین اور قابل اطاعت قرار دیا، نیز ان نیک انسانوں پر بھی درود و سلام ہو جو ان کے نقش قدم پر چلتے رہے اور جو آئندہ چلتے رہیں گے۔ اما بعد! اسلام میں نماز کا اہم مرتبہ ہے، جو شخص اسے قائم کرتا ہے اور اس کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کرتا وہ اجر و ثواب اور فضیلت و اکرام کا مستحق ہوتا ہے۔ پھر اجر و ثواب میں کمی بیشی کا معیار یہ ہے کہ جس قدر کسی انسان کی نماز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے زیادہ قریب ہوگی اسی قدر وہ زیادہ اجر و ثواب کا حقدار ہوگا اور جس قدر اس کی نماز نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مختلف ہوگی اسی قدر کم اجر و ثواب حاصل کرے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنَّ الرَّجلَ لينصَرِفُ وما كُتِبَ لَهُ إلّا عُشرُ صلاتِهِ تُسعُها ثُمنُها سُبعُها سُدسُها خُمسُها رُبعُها ثُلثُها نِصفُها))
[1] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 631 [2] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 425، وسندہ صحیح