کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 209
سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلوں کا حال دریافت کیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے۔ پھر آپ نکلتے اور لوگوں کے ساتھ (ظہر کے) فرض پڑھتے، پھر (گھر میں) واپس تشریف لاتے اور دو رکعتیں نماز پڑھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے، پھر (گھر میں) آ کر دو رکعت (سنت) پڑھتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے، بعدازاں گھر میں داخل ہو کر دو رکعتیں نماز پڑھتے اور رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعات (تہجد کی)نماز پڑھتے، ان میں وتر بھی ہوتا تھا اور جب صبح نمودار ہوتی تو (نماز فجر سے پہلے) دو رکعتیں (سنت) پڑھتے تھے۔[1]
غیرمؤکدہ سنتیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعات (سنت) پڑھے۔‘‘ [2]
مغرب سے پہلے دو رکعتیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: ’’مغرب سے پہلے دو رکعتیں ادا کرو۔‘‘ تیسری بار فرمایا: ’’جس کا دل چاہے۔‘‘ یہ اس لیے فرمایا کہ کہیں لوگ اسے سنت مؤکدہ نہ بنا لیں۔[3]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب مدینے میں مؤذن مغرب کی اذان کہتا تو لوگ ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعتیں پڑھتے۔ لوگ اس کثرت سے دو رکعتیں پڑھتے کہ مسجد میں داخل ہونے والا اجنبی یہ گمان کرتا کہ مغرب کی جماعت ہو چکی ہے۔[4]
مرثد بن عبداللہ رحمہ اللہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: کیا یہ عجیب بات نہیں کہ سیدنا ابو تمیم رضی اللہ عنہ مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت پڑھتے ہیں؟ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پڑھتے تھے۔ اس نے پوچھا:اب کیوں نہیں پڑھتے؟کہنے لگے کہ مصروفیت ہے۔[5]
جمعے کے بعد کی سنتیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی جمعے کے بعد نماز پڑھنے لگے تو چار رکعات ادا کرے۔‘‘ [6]
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 730۔
[2] [حسن] سنن أبي داود، التطوع، حدیث: 1271، وسندہ حسن، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 430، امام ترمذی نے اور امام نووی نے المجموع: 8/4 میں اسے حسن جبکہ امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1193 میں اور امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 616 میں صحیح کہا ہے۔
[3] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1183۔
[4] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 837۔
[5] صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1184۔
[6] صحیح مسلم، الجمعۃ، حدیث: 881۔