کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 205
تو یہ جائز عمل ہو گا۔ لیکن اگر کوئی مولوی صاحب یہ دعوت دینا شروع کر دیں کہ تمام اہل اسلام روزانہ نماز فجر کے بعد بیس مرتبہ سورۂ قمر پڑھا کریں، اس کا اتنا ثواب ہے، پھر اس کے حلقۂ اثر میں آنے والے تمام مسلمان واقعتا سختی کے ساتھ اس کی پابندی شروع کر دیں تو ان کا یہ عمل محتاج دلیل بن جائے گا، اگر شرعی دلیل میں اس کی صراحت آ جائے تو سنت ہو گا ورنہ بدعت۔ ٭ جو عبادت ہر وقت جائز ہو اگر آپ اسے کسی خاص موقع پر کرنا چاہتے ہیں تو احتیاطاً یہ معلوم کر لیں کہ کہیں اس موقع کے لیے شریعت نے کوئی فرض تو مقرر نہیں کیا کیونکہ اگر اس موقع کے لیے شریعت نے کوئی فرض مقرر کیا ہے تو پھر فرض ترک کر کے جائز کام میں لگے رہنا قطعاً جائز نہیں، مثلاً: نماز باجماعت کھڑی ہو اور جس نے یہی نماز جماعت کے ساتھ پہلے نہیں پڑھی، اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ جماعت میں شامل ہونے کی بجائے سنتیں یا نوافل پڑھتا رہے، کوئی ورد وظیفہ، دعا یا تلاوت کرتا رہے کیونکہ ان جائز نیکیوں کومؤخر کرنے کی گنجائش موجود ہے لیکن موقع کے فرض کو بلاوجہ مؤخر کرنے کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔ ٭ اگر اس خاص موقع کے لیے شریعت نے کوئی سنت مقرر کر رکھی ہے تب بھی جائز کام چھوڑ کر سنت کو ترجیح دی جائے گی۔ اگرچہ سنت فرض نہیں، اسے کیا جائے تو بہت زیادہ ثواب ہے اور اگر کسی وجہ سے کبھی چھوٹ جائے تو کوئی گناہ نہیں مگر ایک موقع کی سنت کو جب ہمیشہ ترک کیا جائے گا تو گناہ لازم آئے گا کیونکہ سنت، چھوڑنے کے لیے نہیں بلکہ اپنانے کے لیے ہوتی ہے، اسے اپنانا ہی حب رسول کا تقاضا ہے جبکہ اسے چھوڑے رکھنا اس سے بے رغبتی کی دلیل ہے اور ارشاد نبوی ہے: ’’جس نے میری سنت سے بے رغبتی کی وہ مجھ سے نہیں۔‘‘[1] اس کی مثال فرض نماز کے بعد لا إلَهَ إلّا اللَّهُ کا اجتماعی ورد ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ لا إلَهَ إلّا اللَّهُ سب سے افضل ذکر ہے لیکن اسے کسی بھی وقت کرنا جائز ہے اور چونکہ فرض نماز کے بعد والا وقت بھی اوقات میں سے ایک وقت ہے، لہٰذااگر کوئی شخص کسی فرض نماز کے بعد اپنے طور پر لا إلَهَ إلّا اللَّهُ کہہ دیتا ہے تو بالکل جائز ہے لیکن جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ فرض نماز کے فوراً بعد نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول اور سنت کچھ اور ہے تو پھر ہر فرض نمازکے بعد ہمیشہ لا إلَهَ إلّا اللَّهُ کا ورد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس موقع کی
[1] صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5063۔