کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 202
ساتھ تیری سزا سے پناہ مانگتا ہوں۔ جو چیز تو عطا کرے، اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو روکے اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں۔اور کسی دولت مند کو اس کی دولت تیرے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔‘‘[1] ٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی فرمایا کرتے تھے: ربِّ أَعِني ولا تُعِنْ عليَّ وانصُرني ولا تنصُرْ عليَّ وامكُرْ لي ولا تمكُرْ عليَّ واهدِني ويَسِّرِ لي الهُدى وانصُرني على من بغى عليَّ ربِّ اجعلْني لك شَكّارًا لك ذَكّارًا لك رهّابًا لك مِطواعًا لك مُخبِتًا إليك أَوّاهًا مُنيبًا ربِّ تقبَّلْ تَوْبتي واغسِلْ حَوبَتي وأَجِبْ دَعْوتي وثَبِّتْ حُجَّتي وسَدِّدْ لساني واهدِ قلبي واسلُلْ سَخيمةَ صدْري ’’اے میرے رب! تو میری مدد کر اور میرے خلاف مدد نہ کر۔ مجھے غالب کر اور (کسی کو )مجھ پر غالب نہ کر۔ مجھے تدبیر بتا اور (میرے دشمنوں کو ) میرے خلاف تدبیر نہ بتا۔ مجھے ہدایت دے اور ہدایت میرے لیے آسان کر اور میرے اوپر ظلم کرنے والوں کے خلاف میری مدد کر۔ اے میرے رب ! مجھے اپنا بہت زیادہ شکر کرنے والا، اپنا بہت زیادہ ذکر کرنے والا، اپنے سے خوب ڈرنے والا، اپنا حکم ماننے والا، اپنے سامنے گڑگڑانے والا اور اپنی طرف عاجزی سے رجوع کرنے والا بنا دے۔ اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما اور میرے گناہ دھو ڈال، میری دعا قبول کر، میری دلیل ثابت رکھ، میری زبان سیدھی کر، میرے دل کو ہدایت سے نواز اور میرے سینے سے کینہ نکال دے۔‘‘[2] فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا: فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کے ثبوت میں کوئی مقبول حدیث نہیں ہے۔
[1] [حسن] سنن النسائي، السھو، حدیث: 1347، وسندہ حسن، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 541 میں اور امام ابن خزیمہ نے حدیث: 745 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [2] [صحیح] جامع الترمذي، الدعوات، حدیث: 3551، وسندہ صحیح، وسنن ابن ماجہ، الدعاء، حدیث: 3830، وسنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 1510۔ امام حاکم نے المستدرک: 520/1میں، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 2414 میں اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ کی روایات میں ’لَکَ شَکَّارًا، لَکَ ذَکَّارًا، لَکَ رَھَّابًا‘ کے الفاظ ہیں، نیز سنن ابن ماجہ میں ’لَکَ مُطِیعًا‘ اور سنن ابو داود میں ’إِلَیْکَ مُخْبِتًا أَوْمُنِیبًا‘ کے الفاظ وارد ہوئے ہیں، تاہم یہ مکمل دعا بعینہ (مشکاۃ، جامع الدعاء، الفصل الثاني) میں موجود ہے۔