کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 201
اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے۔ اس کی اجازت کے بغیر کون اس کے حضور (کسی کی) سفارش کر سکتا ہے؟ وہ جانتا ہے جو کچھ ان سے پہلے گزرا اور جو کچھ ان کے بعد ہو گا اور لوگ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے (معلوم نہیں کر سکتے) مگر جتنا وہ چاہتا ہے (اتنا علم جسے چاہے دے دیتا ہے۔) اس کی کرسی نے آسمانوں اور زمین کو گھیر رکھا ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں۔ وہ بلند وبالا، بڑی عظمتوں والا ہے۔‘‘ [1] اللہ جو ساری کائنات کی حفاظت کر سکتا ہے، کیا وہ ایک انسان یا اس کی کار اور گھر وغیرہ کی حفاظت نہیں کر سکتا؟ یقینا کر سکتا ہے، پھر بندہ اپنی حفاظت کے لیے جائز اسباب کے بجائے شرکیہ طریقے کیوں اختیار کرتا ہے؟ اس مقصد کے لیے مختلف کڑے اور انگوٹھیاں کیوں پہنتا ہے؟ دھاگے کیوں باندھتا ہے؟ اپنی گاڑی پر جوتے یا چیتھڑے کیوں لٹکاتا ہے؟ اے اللہ کے بندو! آیت الکرسی پڑھو، حفاظت میں رہو۔ یقینا اللہ تعالیٰ کی حفاظت ہی بہترین حفاظت ہے جس کا کوئی توڑ نہیں۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جو شخص رات کو سوتے وقت آیۃ الکرسی پڑھ لیتا ہے تو اللہ کی طرف سے اس کے لیے محافظ مقرر کر دیا جاتا ہے اور طلوع فجر تک شیطان اس کے قریب نہیں پھٹکتا۔‘‘ ٭ نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا بھی ثابت ہے: اللَّهمَّ أصلِحْ لي دِيني الَّذي جعَلْتَه لي عصمةَ وأصلِحْ لي دنياي الَّتي جعَلْتَ فيها معاشي اللَّهمَّ إنِّي أعوذُ بك برضاكَ مِن سخَطِكَ وأعوذُ بعفوِك مِن نِقمتِك وأعوذُ بك منك لا مانعَ لِما أعطَيْتَ ولا مُعطيَ لِما منَعْتَ ولا ينفَعُ ذا الجدِّ منك الجدُّ ’’اے اللہ! میرے لیے میرا وہ دین سنوار دے جسے تو نے میری حفاظت کا سبب بنایا ہے اور میری دنیا (بھی) سنوار دے جس میں تو نے میری روزی پیدا کی ہے۔ اے اللہ! میں تیری خوشنودی کے ساتھ تیرے غصے سے اور تیری معافی کے ساتھ تیرے عذاب سے پناہ کا طالب ہوں اور تیرے (کرم کے)
[1] البقرۃ 255:2۔ [2] صحیح البخاري، الوکالۃ، حدیث: 2311۔