کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 199
’’اللہ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کے لیے ساری بادشاہت اور اسی کے لیے ساری تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ [1] سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص فرض نماز کے بعد سبحانَ اللَّهِ 33 بار، الحمدُ للهِ 33 بار اور اللَّهُ أَكْبرُ 34 بار کہے گا، وہ نامراد نہیں ہوگا ۔‘‘ [2] ٭ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ہر (فرض) نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں۔[3] معوذات (اللہ تعالیٰ کی پناہ میں دینے والی سورتیں ) سورۂ اخلاص، سورئہ فلق اور سورئہ ناس، یعنی قرآن مجید کی آخری تین سورتوں کو کہتے ہیں[4] جو درج ذیل ہیں: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾ ’’اللہ کے نام سے (شروع) جو بہت رحم کرنے والا، نہایت مہربان ہے ۔‘‘ ’’(اے نبی!) آپ کہہ دیجیے: وہ اللہ ایک ہے۔اللہ بے نیاز ہے۔اس نے (کسی کو) نہیں جنا اور نہ وہ (خود) جنا گیا۔ اور کوئی ایک بھی اس کا ہمسر نہیں۔‘‘[5] بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣﴾ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿٤﴾ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴿٥﴾ ’’اللہ کے نام سے (شروع کرتا ہوں )جو بہت رحم کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ ’’کہو میں پناہ (حفاظت) مانگتا ہوں صبح کے رب کی۔ ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔
[1] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 597۔ [2] صحیح مسلم، حدیث: 596۔ [3] [حسن] سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1523، وسندہ حسن، امام حاکم نے المستدرک: 253/1 میں، امام ذہبی نے، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 755 میں اور امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 2347 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [4] فتح الباري: 78/9، تحت الحدیث: 5017۔ [5] الإخلاص 4-1:112۔