کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 189
سجدئہ سہو کا بیان تین یا چار رکعات کے شک پر سجدہ: سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إذا شَكَّ أحَدُكُمْ في صَلاتِهِ، فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلّى ثَلاثًا أمْ أرْبَعًا، فَلْيَطْرَحِ الشَّكَّ ولْيَبْنِ على ما اسْتَيْقَنَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أنْ يُسَلِّمَ، فإنْ كانَ صَلّى خَمْسًا شَفَعْنَ له صَلاتَهُ، وإنْ كانَ صَلّى إتْمامًا لأَرْبَعٍ كانَتا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطانِ)) ’’اگر تم میں سے کسی کو رکعات کی تعداد میں شک پڑ جائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو شک کو چھوڑ دے اور یقینی بات پر بنیاد رکھے، پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے۔ اگر اس نے پانچ رکعات نماز پڑھی ہو گی تو یہ سجدے اس کی نماز (کی رکعات )کو جفت کر دیں گے اور اگر اس نے پوری چار رکعات نماز پڑھی ہو گی تو یہ سجدے شیطان کے لیے ذلت کا سبب ہوں گے۔‘‘ [1] جس شخص کو نماز میں یہ شک پڑ جائے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو تو وہ اسے ایک رکعت یقین کرے۔ اور جسے یہ شک ہو کہ اس نے دو پڑھی ہیں یا تین تو وہ انھیں دو رکعت یقین کرے۔اور جسے یہ شک ہو کہ اس نے تین پڑھی ہیں یا چار تو وہ اُنھیں تین رکعات یقین کرے۔ اور پھر (آخری قعدے میں )سلام پھیرنے سے پہلے (سہو کے) دوسجدے کرے۔[2]
[1] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 571۔ [2] [حسن] جامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 398، وھو حدیث حسن، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: 1209، امام ترمذی نے، امام حاکم نے المستدرک: 235/1 میں اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔