کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 188
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کو نماز میں اونگھ آئے تو اسے چاہیے کہ سو جائے یہاں تک کہ نیند چلی جائے۔ جو شخص اونگھنے کی حالت میں نماز پڑھے گا، وہ نہیں جانتا کہ وہ اپنے لیے استغفار کر رہا ہے یا خود کو بددعا دے رہا ہے۔‘‘ [1] ٭ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز میں باتیں کیا کرتے تھے، پھر ﴿ وَقُومُوا لِلَّـهِ قَانِتِينَ ﴾[2] آیت نازل ہوئی تو ہمیں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور دورانِ نماز گفتگو کرنے سے منع کر دیا گیا۔[3] ٭ اگر کوئی شخص سلام کہے تو نمازی زبان سے کچھ کہے بغیر دائیں ہاتھ کے اشارے سے سلام کا جواب دے۔[4]
[1] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 212، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 786۔ [2] البقرۃ 238:2۔ [3] صحیح البخاري، العمل في الصلاۃ، حدیث: 1200، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 539۔ [4] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 927، وھو صحیح، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 368، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے، نیز سنن ابو داودمیں: 925 [وھو صحیح] اور جامع الترمذي: 367 میں انگلی کے ساتھ اشارے کا بیان ہے اور اسے بھی امام ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے۔