کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 187
٭ نماز میں بچے کو اٹھانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی بیٹی امامہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی) آپ کے کندھے پر تھی۔ آپ رکوع فرماتے تو امامہ کو اتار دیتے اور جب سجدے سے فارغ ہوتے تو پھر اسے اٹھا لیتے۔[1] ٭ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز میں ادھر ادھر دیکھنا، بندے کی نماز میں شیطان کا حصہ ہے جسے وہ اُچک لیتا ہے۔‘‘ [2] ٭ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں پہلو پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔[3] ٭ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کسی کو نماز میں جماہی آئے تو اسے حتی المقدور روکے کیونکہ اس وقت شیطان منہ میں داخل ہوتا ہے۔‘‘ [4] ٭ ایک روایت میں ہے: ’’(جماہی کے وقت)ہا، ہا نہ کہو کیونکہ اس سے شیطان خوش ہوتا ہے۔‘‘ [5] ٭ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں کو حالت نماز میں نگاہیں آسمان کی طرف اٹھانے سے باز آجانا چاہیے ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی۔‘‘ [6] ٭ سیدنا سائب رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مقصورہ میں جمعہ پڑھا۔ جب امام نے سلام پھیرا توسیدنا سائب رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر نماز شروع کردی۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے:آئندہ ایسا نہ کرنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’ایک نماز کو دوسری نماز کے ساتھ نہ ملاؤ حتی کہ ان کے درمیان کلام کرو یا جگہ تبدیل کرو۔‘‘[7] ٭ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز میں انسان اپنے رب سے مناجات (سرگوشی) کرتا ہے، اس لیے اسے چاہیے کہ اپنے سامنے اور دا ہنی جانب نہ تھوکے بلکہ اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکے۔‘‘(اور دوسرے مقام پر ہے) یا ’’چادر کے پلو میں تھوک کر مل دے۔‘‘ [8]
[1] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 516،5996، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 543۔ [2] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 751۔ [3] صحیح البخاري، العمل في الصلاۃ، حدیث: 1220، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 545۔ [4] صحیح مسلم، الزھد، حدیث: 2995۔ [5] صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3289۔ [6] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 429,428۔ [7] صحیح مسلم، الجمعۃ، حدیث: 883۔ [8] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، حدیث: 531و 405۔