کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 186
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لي ما قَدَّمْتُ وَما أَخَّرْتُ، وَما أَسْرَرْتُ وَما أَعْلَنْتُ، وَما أَسْرَفْتُ، وَما أَنْتَ أَعْلَمُ به مِنِّي، أَنْتَ المُقَدِّمُ وَأَنْتَ المُؤَخِّرُ، لا إلَهَ إلّا أَنْتَ ’’اے اللہ! تو میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور ظاہر( تمام )گناہ معاف فرما اور جو میں نے زیادتی کی اور وہ گناہ جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے (وہ بھی معاف فرما) تو ہی (اپنی درگاہ عزت میں) آگے کرنے والا اور (اپنی بارگاہ جلال سے) پیچھے کرنے والا ہے۔ تو ہی (سچا )معبود ہے۔‘‘ [1] نماز کا اختتام: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں طرف سلام پھیرتے توکہتے: السَّلامُ عليكم ورَحْمةُ اللهِ اور بائیں طرف سلام پھیرتے تو کہتے: السَّلامُ عليكم ورَحْمةُ اللهِ ۔[2] سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ دائیں طرف سلام پھیرتے تو کہتے السَّلامُ عليكم ورَحْمةُ اللهِ وبَرَكاتُه اور بائیں طرف سلام پھیرتے تو کہتے السَّلامُ عليكم ورَحْمةُ اللهِ ۔[3] مذکورہ روایت میں صرف دائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے وبَرَكاتُه کا اضافہ منقول ہے، دوسری مرتبہ سلام کے ساتھ یہ اضافہ منقول نہیں، لیکن سنن ابی داود کے بعض معتمد اور صحیح نسخوں میں دونوں مرتبہ سلام کے ساتھ وبَرَكاتُه کا اضافہ ثابت ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر نے نتائج الأفکار میں اس کی وضاحت کی ہے لہٰذا جو شخص دونوں طرف سلام پھیرتے ہوئے وبَرَكاتُه کا اضافہ کرنا چاہے کر سکتا ہے، نیز صحیح ابن حبان میں بھی دونوں طرف سلام پھیرتے ہوئے وبَرَكاتُه کا اضافہ منقول ہے۔[4] چند مزید احکام: ٭ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز میں سانپ اور بچھو مار ڈالو۔‘‘ [5]
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 771۔ [2] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 996، وھو صحیح، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 295، امام ترمذی اور امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [3] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 997، وسندہ حسن۔ [4] صحیح ابن حبان، حدیث: 516، مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: نیل الأوطار: 334/2، وسبل السلام: 331,330/1۔ [5] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 921، وھو صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 528 میں اسے صحیح کہا ہے۔