کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 185
’’یا الٰہی! میں تیری پناہ میں آتا ہوں عذاب قبر سے اور تیری پناہ میں آتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ میں آتا ہوں موت و حیات کے فتنے سے۔ یا الٰہی! میں گناہ سے اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ [1] نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تشہد میں چار چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ ضرور طلب کرو۔‘‘ اللَّهمَّ إنِّي أعوذُ بِكَ من عذابِ جَهَنَّمَ، وأعوذُ بِكَ من عَذابِ القبرِ ومن فِتْنَةِ المَحْيا والمَماتِ ومن شَرِّ فِتْنةِ المَسيحِ الدَّجّالِ ’’اے اللہ! میں، جہنم اور قبر کے عذاب سے، موت و حیات کے فتنے اور فتنۂ مسیح دجال کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ [2] نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس طرح سکھاتے جس طرح انھیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے۔[3] لہٰذا اسے ضرور پڑھنا چاہیے۔ ٭ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! نماز میں مانگنے کے لیے مجھے (کوئی) دعا سکھائیں (کہ اسے التحیات اور درود کے بعد پڑھا کروں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم یہ دعا پڑھا کرو: اللَّهُمَّ إنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، ولا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إلّا أنْتَ، فاغْفِرْ لي مَغْفِرَةً مِن عِندِكَ، وارْحَمْنِي إنَّكَ أنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ ’’یا الٰہی! بلاشبہ میں نے اپنی جان پر بہت زیادہ ظلم کیا ہے۔ اور تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا، پس اپنی جناب سے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر، بے شک تو ہی بہت زیادہ بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ [4] ٭ سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے بعد سلام پھیرنے سے پہلے یہ دعا پڑھتے تھے:
[1] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 832، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 589 واللفظ لہ۔ [2] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 588۔ [3] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 590۔ [4] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 834، وصحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 2705۔