کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 184
اللهمّ ! صلِّ على محمدٍ، وعلى أزواجِه وذريتِه؛ كما صليتَ على آلِ إبراهيمَ، وبارك على محمدٍ ، وعلى أزواجِه وذريتِه؛ كما باركت على آلِ إبراهيمَ، إنك حميدٌ مجيدٌ ’’اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر رحمت فرما جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر رحمت فرمائی۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر برکت فرما جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر برکت فرمائی۔ بے شک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔‘‘ [1] نوٹ:کسی بھی صحیح روایت میں درود شریف میں ’’سیدنا‘‘ یا ’’مولانا‘‘ کا لفظ موجود نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جو درود سکھایا تھا، جب اُس درود میں یہ الفاظ نہیں ہیں تو ہمیں بھی اضافہ نہیں کرنا چاہیے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں، ان کی پیروی راجح ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ درود کا (مسنون) طریقہ یہی ہے کہ اللهمَّ صلِّ على محمَّدٍ وعلى آلِ محمَّدٍ کے الفاظ کے ساتھ درود بھیجا جائے جو’’سیدنا‘‘ کے لفظ سے خالی ہو۔ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے حلقے میں تشریف لائے۔ آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے پاس جبرئیل آئے اور انھوں نے کہا: (آپ کا پرردگار فرماتا ہے) کہ اے محمد! کیا تجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ تیری امت میں سے جو شخص تجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے تو میں اس پر دس بار رحمت بھیجتا ہوں اور تیری امت میں سے جو شخص تجھ پر ایک بار سلام بھیجتا ہے تو میں اس پر دس بار سلام بھیجتا ہوں۔‘‘[2] سلام پھیرنے سے پہلے کی دعائیں: ٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (آخری قعدے میں) یوں دعا فرماتے تھے: اللَّهمَّ إنِّي أعوذُ بِكَ من عذابِ القبرِ، وأَعُوذُ بكَ مِن فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجّالِ أعوذُ بِكَ من فِتْنَةِ المَحْيا المَماتِ اللَّهمَّ إنِّي أعوذُ بك مِن المأثمِ والمَغرَمِ
[1] صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3369، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 407۔ [2] [حسن] سنن النسائي، السھو، حدیث: 1296، وسندہ حسن، امام حاکم نے المستدرک: 420/2 میں اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔