کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 182
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ کی تمام انگلیاں بند کر لیتے، انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے۔ [1] سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دوسرے سجدے سے اٹھ کر قعدہ میں) بیٹھے، دو انگلیاں بند کیں (انگوٹھے اور درمیان کی بڑی انگلی سے) حلقہ بنایا اور انگشت شہادت (کلمے کی انگلی )سے اشارہ کیا۔[2] سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی اٹھائی پھر آپ اسے ہلاتے تھے۔[3] شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ انگلی کو حرکت نہ دینے والی روایت شاذ یا منکر ہے، لہٰذااسے حدیث وائل کے مقابلے میں لانا جائز نہیں، جبکہ بعض دیگر علماء نے حرکت والی روایت کو شاذ قرار دیا ہے۔ دیکھیے: البشارۃ في شذوذ تحریک الأصبع في التشہد وثبوت الإشارۃ، ص: 72۔ اس مسئلے میں شیخ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق ہی راجح ہے۔ صرف أشهدُ أن لا إلَه إلّا اللَّهُ کہنے پر انگلی اٹھانا اور کہنے کے بعد رکھ دینا کسی روایت سے ثابت نہیں۔تشہد میں شہادت کی انگلی میں تھوڑا سا خم ہونا چاہیے۔[4] قعدئہ تشہد سے تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوں تو اللَّهُ أَكْبرُکہتے ہوئے اٹھیں اور رفع الیدین کریں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہوتے تو اللَّهُ أَكْبرُکہتے اور دونوں ہاتھ اٹھاتے۔[5] … اب آپ تیسری اور چوتھی رکعت بدستور پڑھ کر بیٹھ جائیں۔ آخری قعدہ (تشہد ): اس آخری قعدے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں بیٹھتے تھے جیسا کہ ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب وہ سجدہ آتا جس کے بعد سلام ہے (جب آخری رکعت کا دوسرا سجدہ کرکے فارغ ہوتے اور تشہد کے لیے بیٹھتے) تو اپنا بایاں پاؤں (دائیں پنڈلی کے نیچے سے باہر) نکالتے اور اپنی بائیں جانب کے کولھے پر بیٹھتے تھے۔[6]
[1] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 580-(116)۔ [2] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 726، وسندہ صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 485 میں اور ابن خزیمہ نے حدیث: 714,713 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [3] [صحیح] سنن النسائي، الافتتاح، حدیث: 890، وسندہ صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث:485 میں اور امام ابن خزیمہ نے حدیث:714 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [4] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 991، وسندہ حسن، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 716 میں اور ابن حبان نے الموارد، حدیث: 499 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [5] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 739۔ [6] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 730، وسندہ صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 491 میں اور امام نووی نے المجموع: 407/3 میں اسے صحیح کہا ہے۔