کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 179
جلسۂ استراحت: دوسرا سجدہ کر لینے کے بعد ایک رکعت پوری ہو چکی ہے، اب دوسری رکعت کے لیے آپ کو اٹھنا ہے لیکن اٹھنے سے پہلے جلسۂ استراحت میں ذرا بیٹھ کر اٹھیں۔ اس کی صورت یہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللَّهُ أَكْبرُ کہتے ہوئے (دوسرے سجدے سے) اٹھتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے ہوئے (بچھاتے اور) اس پر بیٹھتے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ پر پہنچ جاتی، پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی طاق (پہلی اور تیسری) رکعت کے بعد کھڑے ہونے سے پہلے سیدھے ہوکر بیٹھتے تھے۔[2] جلسۂ استراحت سے اٹھتے وقت دونوں ہاتھ زمین پر ٹیک کر اٹھیں۔[3] دوسری رکعت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے تو سورئہ فاتحہ کی قراء ت شروع کر دیتے اور سکتہ نہیں کرتے تھے۔[4] پہلا تشہد: اسے قعدۂ اولیٰ بھی کہتے ہیں۔ یہ واجب ہے۔ اگر کوئی شخص نماز میں پہلا تشہد بھول جائے تو نماز کے آخر میں سہو کے دو سجدے کرے۔[5] دوسری رکعت کے بعد (دوسرے سجدے سے اٹھ کر)بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھ جائیں اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں۔[6] دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھیں۔[7] سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے: ((كانَ رَسولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إذا قَعَدَ يَدْعُو، وضَعَ يَدَهُ اليُمْنى على فَخِذِهِ اليُمْنى، ويَدَهُ اليُسْرى على فَخِذِهِ اليُسْرى))
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 730، وسندہ صحیح، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 3047، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: 1061، امام نووی نے المجموع: 443/3 میں، امام ترمذی اور امام ابن قیم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [2] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 823۔ [3] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 824۔ [4] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 599۔ [5] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 1033۔ [6] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 828,827۔ [7] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 579۔