کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 177
اللهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ ’’اے اللہ! میں تیری رضا مندی کے ذریعے سے تیرے غصے سے، تیری عافیت کے ذریعے سے تیری سزا سے اور تیری رحمت کے ذریعے سے تیرے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں۔ میں تیری تعریف کو شمار نہیں کر سکتا۔ تو ویسا ہی ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود فرمائی ہے۔‘‘ [1] ٭ سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدے میں جاتے تو یہ دعا پڑھتے: اللَّهُمَّ لكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الخالِقِينَ ’’اے اللہ! تیرے لیے میں نے سجدہ کیا۔ میں تجھ پر ایمان لایا۔ میں تیرا فرمانبردار ہوا۔ میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اس کی اچھی صورت بنائی، اس کے کان اور آنکھ کو کھولا۔ بہترین تخلیق کرنے والا اللہ، بڑا ہی بابرکت ہے۔‘‘ [2] درمیانی جلسہ (دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا): سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے (بچھاتے) پھر اس پر بیٹھتے اور سیدھے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے ٹھکانے پر آجاتی (پہلے سجدے سے سر اٹھا کر نہایت آرام و اطمینان سے بیٹھ جاتے اور وہ دعائیں جو آگے آرہی ہیں پڑھ کر) پھر (دوسرا)سجدہ کرتے تھے۔[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب آپ دو رکعتوں میں بیٹھتے تو اپنا دایاں پاؤں کھڑا کر لیتے۔[4] اور اپنے دونوں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رخ کرتے تھے۔[5]
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 486۔ [2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 771۔ [3] [صحیح] جامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 304، وسندہ صحیح، امام نووی نے المجموع: 407/3 میں اور امام ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [4] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 828۔ [5] [صحیح] سنن النسائي، التطبیق، حدیث: 1159، وسندہ صحیح، عن ابن عمر رضی اللہ عنہما ، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 689 میں اسے ابو حمید سے حسن لذاتہ سند کے ساتھ روایت کیا ہے اور امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے، نیز دیکھیے: صحیح البخاري، حدیث: 282۔