کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 175
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زندہ بزرگوں سے ملاقات کے دوران میں ان سے دعا کرانا جائز ہے۔ اس حدیث میں یہ کہیں نہیں ہے کہ میں چونکہ کل مخلوق کا حاجت روا اور مشکل کشا ہوں، لہٰذامجھ سے ہر قسم کی غیبی مدد مانگا کرو، اس کے برعکس نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود سیدنا ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مدد مانگ رہے ہیں۔ جس طرح معالج مریض کو کہے کہ میں تیرے لیے حصولِ شفا کی کوشش کرتا ہوں اور تو میری ہدایات کے مطابق دوائی اور پرہیز کے ذریعے سے میری مدد کر۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ربیعہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: میں تیرے حصول مدعا کے لیے دعا کے ذریعے کوشش کرتا ہوں، تُو سجدوں کی کثرت کر کے میری کوشش میں میری مدد کر۔ اس طرح تجھے بہشت میں میری رفاقت حاصل ہوگی۔ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت میں لے جانے والا عمل پوچھا تو آپ نے فرمایا : ’’اللہ کے حضور (پورے خلوص و حضور کے ساتھ) کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرو گے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں تمھارا درجہ بلند کرے گا اور اس کے سبب سے تمھارے گناہ (بھی) مٹائے گا۔‘‘[1] سجدے کی دعائیں : ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ألا وإنِّي نُهِيتُ أنْ أقْرَأَ القُرْآنَ راكِعًا، أوْ ساجِدًا، فأمّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فيه الرَّبَّ عزَّ وجلَّ، وأَمّا السُّجُودُ فاجْتَهِدُوا في الدُّعاءِ، فَقَمِنٌ أنْ يُسْتَجابَ لَكُمْ)) ’’خبردار! مجھے رکوع اور سجدے میں قرآن حکیم پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، چنانچہ تم رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کرو اور سجدے میں خوب دعا مانگو۔ تمھاری دعا قبولیت کے لائق ہو گی۔‘‘ [2] ٭ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں (یہ دعا) پڑھتے: سُبْحانَ ربِّيَ الأعلى ’’میرا بلند پروردگار (ہر عیب سے )پاک ہے۔‘‘ [3] ٭ سبحانَ ربِّي الأعلى وبحمدِهِ ’’میرا بلند پروردگار پاک ہے، میں اس کی تعریف کرتا ہوں۔‘‘ [4]
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 488۔ [2] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 479۔ [3] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 772۔ [4] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 870، وھو حدیث صحیح، امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔