کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 171
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی (درج ذیل) حدیث اس پر شاہد ہے: نافع رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھتے اور فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔[1] گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھنے کو امام اوزاعی، امام مالک، امام احمد بن حنبل اور شیخ احمد شاکر رحمۃ اللہ علیہم وغیرہم نے اختیار کیا ہے۔ ابن ابو داودنے بھی کہا ہے: میرا رجحان حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف ہے کیونکہ اس بارے میں صحابہ اور تابعین سے بہت سی روایات منقول ہیں۔ ٭ سجدے میں پیشانی اور ناک زمین پر ٹکائیں۔ [2] ٭ سجدے میں دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر رکھیں۔[3] ٭ سجدے میں دونوں ہاتھ کانوں کے برابر رکھنا بھی درست ہے۔ [4] ٭ سجدے میں دونوں ہتھیلیاں اور دونوں گھٹنے زمین پر خوب ٹکائیں۔[5] ٭ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس شخص کی نماز نہیں جس کی ناک پیشانی کی طرح زمین پر نہیں لگتی۔‘‘ [6] ٭ دونوں پاؤں کی انگلیوں کے سرے قبلے کی طرف مڑے ہوئے رکھیں[7] اور دونوں قدم بھی کھڑے رکھیں۔[8] ٭ سجدے میں دونوں ایڑیوں کو ملائیں۔[9] ٭ سجدے میں سینہ، پیٹ اور رانیں زمین سے اونچی رکھیں۔ پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا
[1] [حسن] صحیح ابن خزیمۃ، الأذان والإقامۃ، حدیث: 627، وسندہ حسن، و المستدرک للحاکم، الصلاۃ: 226/1، حدیث: 821، امام حاکم، امام ذہبی اور امام ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ [2] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 812، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 490۔ [3] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 734، وھو حدیث صحیح، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 640میں اور امام ترمذی نے حدیث: 70 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [4] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 726، وسندہ صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 485 میں اسے صحیح کہا ہے، نیز امام ترمذی نے بھی اسی مفہوم کی روایت: (271) کو صحیح کہا ہے [5] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 859، وسندہ حسن، امام ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ [6] [حسن] سنن الدارقطني، الصلاۃ: 348/1، حدیث: 2، وسندہ حسن، امام حاکم نے المستدرک: 270/1 میں اور ابن جوزی نے اسے صحیح کہا ہے [7] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 828، نیز دیکھیے: سنن النسائي، حدیث: 1159، وصحیح ابن خزیمۃ، حدیث: 689۔ [8] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 486۔ [9] [حسن] السنن الکبرٰی للبیھقي، السجود: 116/2، حدیث: 2719، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 654 میں حسن، حاکم نے المستدرک: 228/1 میں اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے