کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 170
والْخَطايا، كما يُنَقّى الثَّوْبُ الأبْيَضُ مِنَ الوَسَخِ ’’اے اللہ! تیرے ہی لیے ساری تعریف ہے، آسمانوں کے بھراؤ کے برابر اور زمین کے بھراؤ کے برابر اور ہر اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو ان کے بعد تو چاہے۔ اے اللہ! مجھے برف، اولوں اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ پاک کر دے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں اور خطاؤں سے اس طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔‘‘[1] تنبیہ: بہت سے لوگوں کو قومے کا علم نہیں کہ یہ کیا ہے۔ واضح ہو کہ رکوع سے اٹھنے کے بعد اطمینان سے سیدھا کھڑا رہنے کو قومہ کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھا کر سیدھے کھڑے رہتے اور بڑے اطمینان سے قومے کی دعا پڑھتے تھے۔ سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع اور سجدہ اور دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا اور رکوع سے (اٹھ کر قومے میں )کھڑا ہونا برابر ہوتا تھا۔ (یہ چاروں چیزیں: رکوع، سجدہ، جلسہ اور قومہ تقریباً برابر ہوتی تھیں۔) سوائے قیام اور تشہد میں بیٹھنے کے۔[2] بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قومہ بہت لمبا ہوتا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر لمبا قومہ کرتے کہ ہم خیال کرتے تھے کہ آپ بھول گئے ہیں۔[3] مگر افسوس کہ آج مسلمان قومہ لمبا کرنا تو درکنار، پیٹھ سیدھی کرنا بھی گوارا نہیں کرتے، فورًا سجدہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے۔ آمین۔ سجدے کے احکام: ٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إذا سَجدَ أحدُكم فلا يَبركُ كما يَبركُ البعيرُ، وليضع يَديه قبل رُكبَتيه ’’جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے بلکہ اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے۔‘‘ [4]
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 476-(204) [2] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 792، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 471۔ [3] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 473۔ [4] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 840، وسندہ حسن، امام نووی نے المجموع: 421/3میں اس کی سند کو جید کہا ہے۔