کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 168
٭ معروف ارشاد نبوی ہے: ((صَلِّ ما أدْرَكْتَ، واقْضِ ما سَبَقَكَ)) ’’جو نماز تو امام کے ساتھ پا لے اسے اس کے ساتھ پڑھ اور جو تجھ سے سبقت لے گئی اس کی قضا دے۔‘‘[1] تو جو شخص ایک رکعت کا قیام نہیں پا سکا، ظاہر بات ہے کہ قیام اس سے سبقت لے گیا ہے، لہٰذاوہ فرمان نبوی: ((واقْضِ ما سَبَقَكَ)) کا شرعاً مامور ہے اور اس حکم کی تعمیل کا اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہی نہیں کہ وہ اس رکعت کو دوبارہ پڑھے جس میں اس کا قیام اور فاتحہ رہ گئی ہے۔ ٭ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُیعنی ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ تمھیں دیں، لے لو۔‘‘[2] جبکہ آپ کا یہ بھی فرمان ہے: ((صلُّوا كما رأيتُموني أصلِّي))’’اسی طرح نماز پڑھو جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘[3] اور یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایسی نماز نہیں پڑھی اور نہ اپنی امت کو سکھائی ہے جس کی کسی رکعت میں قیام اور سورۂ فاتحہ نہ ہو۔ مذکورہ دلائل سے معلوم ہوا کہ قیام اور سورۂ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہو گی۔ واللّٰہ أعلم بالصواب۔ رکوع سے اٹھنے کے بعد کی دعائیں: رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین کرتے سیدھے کھڑے ہوجائیں۔ ٭ اگر آپ امام یا منفردہیں تو رکوع سے قومے کے لیے کھڑے ہوتے وقت یہ پڑھیں : سَمِع اللهُ لمَن حَمِدَ’’اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی۔‘‘ [4] اگر مقتدی ہیں تو یہ کہیں: رَبَّنا ولَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبارَكًا فِيهِ ’’اے ہمارے رب! تیرے ہی واسطے تعریف ہے، بہت زیادہ، پاکیزہ اور بابرکت تعریف۔‘‘ سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک دن نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا: سَمِع اللهُ لمَن حَمِدَ پس ایک مقتدی نے کہا: رَبَّنا ولَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبارَكًا فِيهِ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’بولنے والا کون تھا؟‘‘ (یہ کلمات کس نے پڑھے ہیں؟) ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 602-(154) [2] الحشر: 7:59 [3] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 631 [4] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 796، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 476 و478