کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 167
سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی، اس کی نماز ناقص ونامکمل ہے۔‘‘ [1] (بالکل اسی طرح جیسے ایک حاملہ اونٹنی وقت سے چند ماہ قبل اپنا ناقص الخلقت بچہ گرا دے تو وہ کسی کام کا نہیں ہوتا۔ اسی کو عربی میں ((خِداج ))کہتے ہیں۔) اس سے معلوم ہوا کہ جس شخص نے ایک رکعت میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی کم از کم وہ رکعت تو ناقص ہو گی اور یہ ممکن ہی نہیں کہ کسی شخص کی ایک رکعت تو ناقص ہو اور باقی نماز مکمل ہو۔ ٭ حدیث ((لا صَلاةَ ))میں ((لا ))نفیٔ جنس کا ہے جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ جس رکعت میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی گئی، وہ رکعت نماز کی جنس سے نہیں ہے (لہٰذانماز ناقص ہوئی)۔ ٭ ارشاد نبوی ہے: ((لا تُجزِئُ صَلاةٌ لا يَقرأُ فيها بِفاتِحَةِ الكِتابِ)) [2] اس حدیث میں ((لا تُجزِئُ)) کے معنی ہیں: ((لا تکفی ولا تصح ))یعنی جو شخص نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا، اس کی نماز صحیح ہو گی نہ اسے کفایت کرے گی۔ اب جس رکعت میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی گئی کم از کم وہ رکعت تو صحیح نہ رہی، اس لیے اسے صحیح کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ رکعت سورۂ فاتحہ سمیت دوبارہ پڑھی جائے۔ ٭ حدیث قدسی ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میں نے اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نماز (نصف، نصف) تقسیم کر دی ہے۔ …‘‘[3] حدیث کے مطابق یہاں نماز سے مراد سورۂ فاتحہ ہے جس کا نصف اول اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا، بزرگی، بڑائی، توحید اور عبادت پر مشتمل ہے جبکہ نصف ثانی بندے کی دعاؤں پر مشتمل ہے۔ جب بندہ نماز میں سورۂ فاتحہ پڑھ رہا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان دعاؤں کی قبولیت کا اعلان فرماتے ہیں۔ لیکن جو نمازی ایک رکعت میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا، اس کی وہ رکعت اللہ تعالیٰ کے اس انعام عظیم سے محروم رہتی ہے۔ ٭ تندرست اور صاحب استطاعت آدمی کے لیے نماز میں قیام کرنا ضروری ہے۔ جس طرح رکوع یا سجدے کے بغیر نماز نہیں ہوتی، اسی طرح قیام یا فاتحہ کے بغیر بھی اس کی نماز نہیں ہوتی، لہٰذایہ کہنا قرین انصاف نہیں کہ ’’جس نے امام کو حالت رکوع میں پایا اس کے حق میں سورۂ فاتحہ کی قراء ت ساقط ہو جائے گی کیونکہ اس کے لیے اس کی قراء ت کرنے کا موقع ومحل باقی نہیں رہا۔‘‘ اس کے برعکس یوں کہنا چاہیے چونکہ اس شخص کی نماز سے دو اہم رکن (قیام اور فاتحہ) رہ گئے ہیں، لہٰذااسے یہ رکعت دوبارہ پڑھنی چاہیے۔
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 395-(41)۔ [2] صحیح ابن حبان: 1789، وسندہ صحیح، وسنن الدار قطني: 322/1۔ [3] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 395۔