کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 164
٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں کہتے تھے: سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ ربُّ الملائكةِ والرُّوحِ ’’فرشتوں اور روح (جبریل) کا پروردگار نہایت پاک ہے۔‘‘ [1] ٭ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع میں کہتے تھے: سبحانَ ذي الجَبَروتِ والمَلَكوتِ والكِبْرياءِ والعَظَمةِ ’’قہر (غلبے)، بادشاہی، بڑائی اور بزرگی کا مالک اللہ، (نہایت ہی)پاک ہے۔‘‘[2] ٭ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں یہ کلمات پڑھتے تھے: (( اللَّهُمَّ لكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لكَ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَمُخِّي، وَعَظْمِي )) ’’اے اللہ! میں تیرے آگے جھک گیا، تجھ پر ایمان لایا، تیرا فرماں بردار ہوا۔ میرے کان، میری آنکھیں، میرا مغز، میری ہڈی اور میرے پٹھے تیرے آگے عاجز بن گئے۔‘‘[3] اطمینان، نماز کا رکن ہے: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے۔ اس شخص نے نماز پڑھی اور (رکوع، سجود، قومے اور جلسے کا لحاظ نہ کیا، جلدی جلدی نماز پڑھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ((وعلَيكُم السَّلامُ ))واپس جا کر پھر نماز پڑھو، اس لیے کہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ وہ گیا، پھر نماز پڑھی (جس طرح پہلے بے قاعدہ پڑھی تھی)۔ پھر آیا اور سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’ ((وعلَيكُم السَّلامُ ))جاؤ، پھر نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘اس شخص نے تیسری یا چوتھی بار (بے قاعدہ) نماز پڑھنے کے بعد کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے (نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ) سکھا دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اللہ اکبر (تکبیر تحریمہ) کہو، پھر قرآن مجید میں سے جو تمھارے لیے آسان ہو
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 487۔ [2] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 873، اس کی سند صحیح ہے، دیکھیے نیل المقصود، اور مرعاۃ المفاتیح، حدیث: 887۔ [3] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 771۔