کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 155
میں یاد آیا کہ ہمارے گھر میں کچھ سونا رکھا ہوا ہے اور مجھے ایک دن یا ایک رات کے لیے بھی اپنے گھر میں سونا رکھنا پسند نہیں، لہٰذامیں نے اسے تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘ [1]
نماز میں رونا:
سیدنا عبداللہ بن شِخِّیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا۔ نماز میں رونے کی و جہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے چکی کے چلنے کی سی آواز آرہی تھی۔[2]
رفع الیدین:
رفع الیدین، یعنی دونوں ہاتھوں کا اٹھانا نماز میں چار جگہ ثابت ہے:
٭ شروع نماز میں، تکبیر تحریمہ کے وقت۔
٭ رکوع میں جانے سے پہلے۔
٭ رکوع سے اٹھنے کے بعد۔
٭ دو رکعتیں پڑھ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت۔
ان مقامات پر رفع الیدین کرنے کے دلائل درج ذیل ہیں:
٭ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
((صلَّيتُ خلفَ أبي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رضِي اللهُ عنه، فكان يَرفَعُ يدَيْه إذا افتَتَح الصَّلاةَ، وإذا ركَع، وإذا رفَع رأسَه مِن الرُّكوعِ، وقال أبو بَكْرٍ: صلَّيتُ خلفَ رسولِ اللهِ صلّى اللهُ عليه وسلَّمَ، فكان يَرفَعُ يدَيْه إذا افتَتَح الصَّلاةَ، وإذا ركَع، وإذا رفَع رأسَه مِن الرُّكوعِ))
’’میں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ نماز کے شروع میں، رکوع سے پہلے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ (کندھوں تک) اٹھاتے تھے اور (میرے نانا) ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز کے شروع میں، رکوع سے پہلے اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد (اسی طرح) رفع الیدین کرتے تھے۔‘‘ [3]
[1] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 851۔
[2] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 904، وسندہ صحیح، وسنن النسائي، السھو، حدیث: 1215، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 522میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔
[3] [صحیح] السنن الکبٰری للبیھقي: 73/2، وسندہ صحیح، امام بیہقی نے کہا کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔