کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 152
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں سورئہ بروج ﴿ وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ ﴾اور سورئہ طارق ﴿ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ ﴾پڑھتے تھے۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی آخری دونوں رکعتوں میں پندرہ آیات کے برابر قراء ت فرماتے۔[2] معلوم ہوا کہ ظہر کی آخری دونوں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قراء ت مسنون ہے۔ اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ کی قراء ت فرماتے۔[3] نماز عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ہر رکعت کے اندر 15آیات تلاوت فرماتے۔[4] اور آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ پڑھتے۔[5] ابو معمر رحمہ اللہ نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے کہا:کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر میں قراء ت کرتے تھے؟ سیدنا خباب رضی اللہ عنہ نے کہا:ہاں، ہم نے کہا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا؟ سیدنا خباب رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی کی جنبش سے۔[6] معلوم ہوا کہ ظہر و عصر کی نمازوں میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سری (بغیر آواز بلند کیے) قراء ت کرتے تھے۔ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت طویل ہوتی۔ بعض اوقات ظہر کی جماعت کی اقامت ہوجاتی اور کوئی شخص اپنے گھر سے بقیع قبرستان کی جانب قضائے حاجت کے لیے جاتا، وہاں سے فارغ ہو کر گھر آتا اور وضو کر کے پھر مسجد میں آتا تو ابھی تک نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت ہی میں ہوتے۔[7] صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت کو اتنا لمبا اس لیے کرتے تھے کہ نمازی پہلی رکعت ہی میں شریک ہو سکیں۔[8] نماز مغرب میں قراء ت: سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب
[1] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 805، وسندہ حسن، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 465 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [2] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 452۔ [3] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 776، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 451۔ [4] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 452۔ [5] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 776، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 451۔ [6] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 777۔ [7] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 454۔ [8] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 800، وھو حدیث صحیح، اس حدیث کی اصل صحیح بخاري، حدیث: 779 اور صحیح مسلم، حدیث: 451، میں موجود ہے۔