کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 144
’’اللہ کے نام سے (شروع کرتا ہوں) جو نہایت رحم کرنے والا، بے حد مہربان ہے۔ ساری تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام مخلوق کا رب ہے۔ نہایت رحم کرنے والا، بے حد مہربان ہے۔ بدلے کے دن کا مالک ہے۔ (اے اللہ!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہمیں سیدھے راستے پر چلا، ان لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام کیا جن پر غضب نہیں کیا گیا اور جو گمراہ نہیں ہوئے۔‘‘ [1]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما قراء ت ﴿ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ سے شروع کرتے تھے۔[2]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی، وہ بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے۔ یعنی آپ بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ سِرًّا (آہستہ) پڑھتے تھے۔[3]
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث کی معرفت اور جان پہچان رکھنے والے اس امر پر متفق ہیں کہ (امام کے لیے) بِسْمِ اللَّـهِ بلند آواز سے پڑھنے کی کوئی صریح روایت نہیں۔[4]
نماز اور سورئہ فاتحہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا صَلاةَ لِمَن لَمْ يَقْرَأْ بفاتِحَةِ الكِتابِ
’’جس شخص نے (نماز میں) سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی، اس کی نماز نہیں۔‘‘[5]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص بھی نماز میں ہو، خواہ اکیلا ہو یا جماعت کے ساتھ، امام ہو یا مقتدی، مقیم ہو یا مسافر، فرض پڑھ رہا ہو یانفل، امام سورۂ فاتحہ پڑھ رہا ہو یا کوئی اور سورت، بلند آواز سے پڑھ رہا ہو یا آہستہ، اگر اسے سورۂ فاتحہ آتی ہے، پھر بھی نہ پڑھے تو اس کی نماز نہیں ہو گی۔ اس مسئلے کی تفصیل رکوع کے بیان میں آئے گی۔ ان شاء اللہ۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نماز فجر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ نے قراء ت شروع فرمائی مگر وہ آپ پر بھاری ہوگئی، یعنی آپ اس میں رواں نہ رہ سکے۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے
[1] الفاتحۃ 7-1:1۔
[2] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 743، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 399-(52)۔
[3] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 399۔
[4] مجموعۃ الفتاوی الکبرٰی: 410/22 و 104-88/1۔
[5] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 756، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 394۔