کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 143
دروازے کھول دیے گئے۔‘‘
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے، میں نے ان کلمات کو کبھی نہیں چھوڑا۔[1]
یا یہ دعا پڑھیں:
(( سبحانك اللَّهمَّ وبحمدِك، وتبارك اسمُك، وتعالى جَدُّك، ولا إلهَ غيرُك))
’’اے اللہ تو پاک ہے اور (ہم) تیری تعریف کے ساتھ (تیری پاکی بیان کرتے ہیں) تیرا نام بے حد بابرکت ہے، تیری بزرگی بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘[2]
پھر یہ پڑھیں:
(( أعوذُ باللهِ السَّميعِ العَليمِ مِنَ الشَّيطانِ الرَّجيمِ؛ مِن هَمْزِه، ونَفْخِه، ونَفْثِه))
’’میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں جو (ہر آواز کو) سننے والا (اور ہر چیز کو) جاننے والا ہے، مردود شیطان (کے شر) سے، اس کے وسوسے سے، اس کے تکبر سے اور اس کی پھونکوں (جادو) سے۔‘‘ [3]
تنبیہ: (( أعوذُ باللهِ مِنَ الشَّيطانِ الرَّجيمِ)) پڑھنا بھی درست ہے۔[4]
پھر سورئہ فاتحہ پڑھیں:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿١﴾
الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٢﴾ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿٣﴾ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ﴿٤﴾ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ﴿٥﴾ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿٦﴾ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴿٧﴾(آمین)
[1] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 601۔
[2] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 776,775، وسندہ حسن، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 243، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلاۃ، حدیث: 806، امام حاکم نے المستدرک: 235/1 میں اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔
[3] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 775، وسندہ حسن، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 467 میں اسے صحیح کہا ہے۔
[4] صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6115، وصحیح مسلم، البروالصلۃ، حدیث: 2610، وکتاب الأم للإمام الشافعي: 107/1۔