کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 142
ہے۔ سب کا قیام، رکوع، قومہ، سجدہ، جلسۂ استراحت، قعدہ اور ہر ہر مقام پر پڑھنے کی دعائیں یکساں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد اور عورت کی نماز کے طریقے میں کوئی فرق نہیں بتایا۔ البتہ عورت کے لیے سر اور ٹخنے ڈھانپنا ضروری ہے، جبکہ مرد پر لازم ہے کہ تہبند، شلوار وغیرہ ہمیشہ ٹخنوں سے اوپر رکھے اور سر ڈھانپنا اس کے لیے ضروری نہیں۔ تکبیر تحریمہ کے بعد کی دعائیں: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر اولیٰ اور قراء ت کے درمیان کچھ دیر چپ رہتے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ تکبیر تحریمہ اور قراء ت کے درمیان خاموش رہ کر کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ پڑھتا ہوں: ((اللَّهُمَّ باعِدْ بَيْنِي وبيْنَ خَطايايَ، كما باعَدْتَ بيْنَ المَشْرِقِ والمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الخَطايا كما يُنَقّى الثَّوْبُ الأبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطايايَ بالماءِ والثَّلْجِ والبَرَدِ)) ’’اے اللہ! میرے اور میری خطاؤں کے درمیان دوری ڈال دے جیسے تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری رکھی ہے۔اے اللہ! مجھے خطاؤں سے اس طرح پاک کر جس طرح سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! میری خطائیں (اپنی بخشش کے) پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال۔‘‘ [1] یا یہ دعا پڑھیں: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: (( اللهُ أكبَرُ كبيرًا والحمدُ للهِ كثيرًا وسُبحانَ اللهِ بكرةً وأصيلًا)) ’’اللہ سب سے بڑا ہے۔ بہت بڑا۔ اللہ کی بہت زیادہ تعریفیں ہیں۔ اللہ (ہر عیب سے) پاک ہے۔ ہم صبح و شام اس کی پاکی بیان کرتے ہیں۔‘‘ نماز کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’یہ کلمات کہنے والا کون ہے؟‘‘ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! میں ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے ان کلمات پر بہت حیرت ہوئی، ان کے لیے آسمان کے
[1] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 744، و صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 598۔