کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 139
(نماز ادا کرو)۔‘‘ [1] اس سے معلوم ہوا کہ استطاعت کے باوجود بیٹھ کر فرض نماز ادا کرنا جائز نہیں اور یہ قرآن کے بھی خلاف ہے جو کہتا ہے: ﴿ وَقُومُوا لِلَّـهِ قَانِتِينَ ﴾’’اور اللہ کے لیے با ادب کھڑے ہوا کرو۔‘‘[2] نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ کچھ لوگ بیٹھ کر (نفل) نمازیں ادا کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کو کھڑے ہو کر نماز ادا کرنے والے کی نسبت نصف ثواب ملے گا۔‘‘[3] اس سے معلوم ہوا کہ (بلا عذر) بیٹھ کر نوافل یا سنتیں ادا کرنے سے نصف اجر ملتا ہے۔ جب نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہو گئی اور جسم اطہر بھاری ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جائے نماز کے قریب ایک ستون تیار کرایا جس پر آپ (نماز کے دوران میں) ٹیک لگاتے تھے۔[4] آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھنے کی بجائے ستون کے سہارے کھڑے ہونے کو ترجیح دی، اس سے معلوم ہوا کہ کوئی عذر ہو تو کسی چیز کا سہارا لے کر قیام کیا جا سکتا ہے، چاہے فرض نماز ہو یا نفل۔ واللّٰہ أعلم۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کا بڑا حصہ کھڑے ہو کر نوافل ادا کرتے اور کبھی بیٹھ کر ۔ جب قراء ت کھڑے ہو کر فرماتے تو رکوع بھی کھڑے ہوکر کرتے اور جب بیٹھ کر قراء ت فرماتے تو اسی حالت میں رکوع بھی فرماتے۔[5] کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر قراء ت فرماتے۔ جب قراء ت سے تیس یا چالیس آیات باقی ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر ان کی تلاوت فرماتے، پھر (حالت قیام سے) رکوع میں چلے جاتے، دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول ہوتا تھا۔[6] امام ہویا منفرد، اپنے آگے سترہ رکھ کر نماز ادا کرے ۔نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کرنے کا حکم دیا ہے۔[7] سترہ دیوار، ستون یا کوئی اور چیز بھی ہوسکتی ہے۔[8] جماعت کی صورت میں امام مقتدیوں کے لیے سترہ
[1] صحیح البخاري، التقصیر، حدیث: 1117۔ [2] البقرۃ: 238:2۔ [3] [صحیح] سنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: 1230، وسندہ صحیح، حافظ بوصیری نے اسے صحیح کہا ہے۔ [4] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 948، وھو حدیث حسن، امام حاکم نے المستدرک: 265,264/1 میں اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [5] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 730۔ [6] صحیح البخاري، التقصیر، حدیث: 1119، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 731۔ [7] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 698، وھو حدیث صحیح، شاھدہ في صحیح ابن خزیمۃ: 853 وسندہ صحیح۔ [8] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 507۔