کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 135
نمازِ نبوی: تکبیر اولیٰ سے سلام تک گیارہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی گواہی: سیدنا ابو حمیدساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم (کی جماعت) میں کہا: میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ جانتا ہوں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: وہ کیسے، نہ تو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زیادہ آتے تھے، نہ تم ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں (واقعی صورتحال تو یہی ہے)۔ (یہ سن کر) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اُن سے کہا: (ہمارے روبرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز) بیان کرو۔ سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے، پھر تکبیر (تحریمہ) کہتے، پھر قراء ت فرماتے، پھر (رکوع کے لیے) تکبیر کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھتے، پھر (رکوع کے دوران میں) کمر سیدھی کرتے، نہ اپنا سر جھکاتے اور نہ بلند کرتے۔ (پیٹھ اور سر ہموار رکھتے)۔ اور پھر اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو کہتے: سمِعَ اللَّهُ لمن حمِدَه ، پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انھیں اپنے کندھوں کے برابر کرتے اور (قومے میں اطمینان سے) سیدھے کھڑے ہو جاتے اور اللَّهُ أَكْبرُکہتے، پھر زمین کی طرف سجدے کے لیے جھکتے اور (سجدے میں) اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے پہلوؤں (اور زمین) سے دور رکھتے اور اپنے دونوں پاؤں کی انگلیاں کھولتے (اس طرح کہ انگلیوں کے سِرے قبلہ رخ ہوتے)، پھر اپنا سر سجدے سے اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے (بچھا لیتے)، پھر اس پر بیٹھتے اور سیدھے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آجاتی (بڑے اطمینان سے جلسہ میں بیٹھتے)، پھر (دوسرا) سجدہ کرتے، پھر اللَّهُ أَكْبرُکہتے اور اٹھتے