کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 132
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا امام سے پہلے سر اٹھانے والا ڈرتا نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر کی طرح کر دے یا اس کی شکل گدھے جیسی بنا دے۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب نماز میں کوئی بات درپیش ہو تو مردوں کے لیے سُبحانَ اللَّهِکہنا اور عورتوں کے لیے ہاتھ پر ہاتھ مارنا ہے۔‘‘[2] معلوم ہوا کہ عورت سُبحانَ اللَّهِ کہنے کی بجائے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے گی۔ واللّٰہ أعلم۔ امام کو لقمہ دینا: سیدنا مِسوَر بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قراء ت میں قرآن کا کچھ حصہ(سہواً) چھوڑ دیا۔ ایک آدمی نے (نماز کے بعد) کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں فلاں آیت چھوڑ دی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو نے مجھے یاد کیوں نہ کرایا؟‘‘[3] عورت کی امامت: پہلی صف کے وسط میں دوسری مقتدی عورتوں کے ساتھ برابرکھڑی ہو کر عورت، عورتوں کی امامت کرا سکتی ہے۔ سیدہ ام ورقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کرائیں۔‘‘[4] ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی امامت اس طرح کرائی کہ وہ صف کے درمیان کھڑی ہوئی تھیں۔[5] امامت کے چند مسائل: ٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((صلّى رسولُ اللهِ صلي الله عليه وسلم في حُجرتِه والناسُ يأتَمُّونَ به من وراءِ الحُجْرَةِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے (اعتکاف والے) حجرے میں نماز پڑھی اور لوگوں نے حجرے سے باہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز ادا کی۔‘‘ [6]
[1] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 691، و صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 427۔ [2] صحیح البخاري، العمل في الصلاۃ، حدیث: 1204,1203، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 422۔ [3] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 907، وسندہ حسن، امام ابن خزیمہ نے اور امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 378 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [4] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 592، وھو حدیث حسن، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1676 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [5] سنن الدارقطني: 404/1، حدیث: 1429، وسندہ حسن، دیکھیے میری کتاب أنوار السنن في تحقیق آثار السنن، حدیث: 514۔ [6] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 1126، وسندہ صحیح، اس کی اصل صحیح بخاری میں ہے، دیکھیے: صحیح البخاري، حدیث: 729۔