کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 126
کرو، پھر اسے جو پہلی صف کے بعد ہو۔[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مردوں کی صفوں میں (ثواب کے لحاظ سے) سب سے بہتر، پہلی صف ہے۔ اور سب سے برُی، آخری صف ہے اور عورتوں کی صفوں میں سب سے برُی، پہلی صف ہے اور سب سے بہتر آخری صف ہے۔‘‘ [2] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ ترتیب اس وقت ہے جب خواتین بھی مردوں کے ساتھ نماز میں حاضر ہوں کیونکہ اگر مرد آخری صف میں کھڑے ہوں اور ان کے متصل بعد خواتین کھڑی ہوں تو ان کا خیال ایک دوسرے کی طرف رہے گا۔ لیکن اگر مرد پہلی صفوں میں ہوں اور خواتین آخری صفوں میں ہوں جبکہ درمیان میں بچے ہوں تو پھر ایسا امکان نہیں رہے گا۔‘‘[3] سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمیشہ لوگ (پہلی صف سے) پیچھے ہٹتے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ بھی انھیں (اپنی رحمت میں) پیچھے ڈال دے گا۔‘‘[4] ستونوں کے درمیان صف بنانا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اس سے (ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے) بچتے تھے۔[5] صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنا: صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔[6] اگر اگلی صف میں جگہ نہیں ہے تو ایک امام اور ایک مقتدی والے مسئلے سے استنباط کرتے ہوئے اگلی صف سے آدمی کھینچ کر صف بنا لینا جائز ہے اور اگر اگلی صف سے آدمی نہ بھی کھینچا جائے اور اکیلے ہی نماز پڑھ لی
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 671، وھو حدیث صحیح، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1547,1546میں اور امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 390 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [2] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 440۔ [3] المجموع: 301/4۔ [4] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 438۔ [5] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 673، وسندہ صحیح، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 229، امام ترمذی، امام حاکم نے المستدرک: 218/1 میں اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ سفیان الثوري صرح بالسماع عند البیھقي: 4/3۔ [6] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 682، وسندہ صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 403 میں، امام احمد، اسحاق نے اور ابن حزم نے المحلّٰی: 53/4 میں اسے صحیح کہا ہے۔