کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 124
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف اپنا رخ کیا اور فرمایا: ’’لوگو! اپنی صفیں سیدھی کرو۔ لوگو! اپنی صفیں درست کرو۔ لوگو! اپنی صفیں برابر کرو۔ اللہ کی قسم! یا تو تم ضرور ضرور صفیں سیدھی کرو گے یا پھر اللہ تعالیٰ تمھارے دلوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈال دے گا۔‘‘ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ پھر تو یہ حالت ہوگئی کہ ہر شخص اپنے ساتھی کے کندھے سے کندھا، گھٹنے سے گھٹنا اور ٹخنے سے ٹخنا ملا کر اور جوڑ کر کھڑا ہوتا تھا۔‘‘ [1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صفوں کو سیدھا کیا کرو کیونکہ میں تمھیں پس پشت بھی دیکھتا ہوں۔‘‘(یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔) سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ہر شخص (صفوں میں)اپنا کندھا دوسرے کے کندھے سے اور اپنا قدم دوسرے کے قدم سے ملا دیتا تھا۔[2] وضاحت: حالت نماز میں قبلہ رخ ہونے کے باوجود پیچھے کھڑے نمازیوں پر نظر رکھنا، واقعی نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھااور یہ حالتِ نماز کے ساتھ خاص تھا مگرنماز میں بھی یہ کیفیت ہر وقت نہیں ہوتی تھی بلکہ جب اللہ تعالیٰ چاہتا تھا ایسا ہوجاتا تھا اور جب نہیں چاہتا تھا، نہیں ہوتا تھا، چنانچہ صحیح حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے جب سَمِعَ اللَّهُ لِمَن حَمِدَهُکہا تو پیچھے سے ایک آدمی نے یہ دعا پڑھی: رَبَّنا وَلَكَ الحَمْدُ حمدا تو سلام پھیرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منِ المُتكلِّمُ؟’’دعا کس نے پڑھی تھی؟‘‘ [3] ایک رات نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔ امی عائشہ رضی اللہ عنہا بھی آپ کے پیچھے باہر نکل پڑیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بقیع الغرقد (مدینہ منورہ کا قبرستان) پہنچ کر دعائے مغفرت کی اور واپس آ گئے۔ امی عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اپنے بستر پر پہنچ گئیں لیکن ان کی سانس پھولی ہوئی تھی۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وجہ دریافت کی۔ امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے ٹالنا چاہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عائشہ! بتا دو ورنہ میرا اللہ مجھے بتا دے گا۔‘‘ اس پر امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے ساری بات بتا دی۔[4] اس سے معلوم ہوا کہ گھر سے نکلتے وقت امی عائشہ رضی اللہ عنہا کو
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 662، وھو حدیث صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 396 میں اسے صحیح کہا ہے۔ السنن الکبرٰی للنسائي: 287/1، وصحیح ابن خزیمۃ: 160، وسنن الدار قطني: 283/1۔ [2] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 725۔ [3] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 799۔ [4] صحیح مسلم، الجنائز، حدیث: 974۔