کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 122
نماز باجماعت کے متفرق مسائل: ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: (( إذا أُقيمَتِ الصلاةُ ووجَدَ أحدُكُمُ الخلاءَ فَلْيَبْدَأْ بالخلاءِ)) ’’جب (جماعت کے لیے) اقامت کہہ دی جائے اور کسی شخص کو پیشاب وغیرہ کی حاجت ہو تو پہلے اس سے فراغت حاصل کرے (پھر نماز پڑھے)۔‘‘ [1] ٭ نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اذان سن کر مسجد میں جماعت کے لیے نہ پہنچے (اور گھر میں نماز پڑھ لے) اس سے نماز قبول نہیں کی جاتی، اِلاّ یہ کہ کوئی عذر ہو۔‘‘ [2] ٭ جس جگہ تین آدمی ہوں اور وہ جماعت سے نماز نہ پڑھیں تو ان پر شیطان غالب ہوتا ہے۔[3] ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر شام کا کھانا سامنے لگا دیا جائے اور نماز کی اقامت ہوجائے تو پہلے کھانا کھاؤ اور کھانا کھانے میں جلدی نہ کرو یہاں تک کہ کھانے سے فارغ ہو جاؤ۔‘‘ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے کھانا رکھ دیا جاتا اور جماعت بھی کھڑی ہوجاتی تو وہ اس وقت تک نماز کے لیے نہ جاتے جب تک کھانے سے فارغ نہ ہو جاتے، حالانکہ وہ امام کی قراء ت بھی سن رہے ہوتے تھے۔[4] ٭ شدیدسردی اور بارش کی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔[5] صفوں میں مل کر کھڑا ہونے کا حکم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فإنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ مِن إقامَةِ الصَّلاةِ))
[1] [صحیح] جامع الترمذي، الطھارۃ، حدیث: 142، وسنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 88، امام ترمذی نے، امام حاکم نے المستدرک: 335/3میں اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ التاریخ الکبیر للبخاري: 33/5 وسندہ صحیح۔ [2] [صحیح] سنن ابن ماجہ، المساجد والجماعات، حدیث: 793، وھو صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 426 میں، امام حاکم نے المستدرک: 245/1 میں اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے، تاریخ واسط لبحشل، ص: 202۔ [3] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 547، وسندہ صحیح، وسنن النسائي، الإمامۃ، حدیث: 848، امام حاکم اور امام ذہبی نے: 246/1 میں، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1486 میں، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 425 میں، اور امام نووی نے المجموع: 183/4 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [4] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 673، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 559۔ [5] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 666، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 697۔