کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 120
نماز باجماعت اہمیت: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (( إِنْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَنَا سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّ مِنْ سُنَنَ الْهُدَى الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُؤَذَّنُ فِيهِ وفی روایۃ ۔ ولو أنَّكُمْ صَلَّيْتُمْ في بُيُوتِكُمْ كما يُصَلِّي هذا المُتَخَلِّفُ في بَيْتِهِ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، ولو تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، وَما مِن رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فيُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ يَعْمِدُ إلى مَسْجِدٍ مِن هذِه المَساجِدِ، إلّا كَتَبَ اللَّهُ له بكُلِّ خَطْوَةٍ يَخْطُوها حَسَنَةً، وَيَرْفَعُهُ بها دَرَجَةً، وَيَحُطُّ عنْه بها سَيِّئَةً، وَلقَدْ رَأَيْتُنا وَما يَتَخَلَّفُ عَنْها إلّا مُنافِقٌ مَعْلُومُ النِّفاقِ، وَلقَدْ كانَ الرَّجُلُ يُؤْتى به يُهادى بيْنَ الرَّجُلَيْنِ حتّى يُقامَ في الصَّفِّ)) ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کے طریقے سکھائے۔ ان ہدایت کے طریقوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس مسجد میں نماز ادا کی جائے جس میں اذان دی جاتی ہے… اور ایک روایت میں ہے (کہ انھوں نے فرمایا:) اگر تم نماز اپنے اپنے گھروں میں پڑھو گے جیسے (جماعت سے) پیچھے رہنے والا یہ شخص اپنے گھر میں پڑھ لیتا ہے تو تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے اور اگر تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے اور (یہ بھی فرمایا کہ) جب کوئی شخص اچھا وضو کر کے کسی مسجد کی طرف جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے، جو وہ اٹھاتا ہے، ایک نیکی لکھتا ہے اور اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند کرتا اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔‘‘ اور میں نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو دیکھا