کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 118
معلوم ہوا کہ کم از کم ایک ہاتھ (تقریباً سوا ایک1² فٹ) لمبی لکڑی یا کوئی اور چیز سترہ بن سکتی ہے۔ سیدنا ابوجُحَیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاء میں لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک برچھی نصب تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعت عصر کی۔ اس وقت برچھی کی دوسری طرف سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔[1] نمازی کے آگے سے گزرنے کا گناہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو گزرنے کی سزا معلوم ہو جائے تو اسے اس کے آگے سے گزرنے کی بجائے چالیس (دن، ماہ یا سال) تک وہیں کھڑے رہنا زیادہ بہتر معلوم ہوگا۔‘‘ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم نماز ادا کرتے وقت آگے سترہ کھڑا کرو اور کوئی شخص سترے کے اندر (نمازی اورسُترے کے درمیان) سے گزرنا چاہے تو اس کی مزاحمت کرو اور اسے آگے سے نہ گزرنے دو۔ اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑو۔ بے شک وہ شیطان ہے۔‘‘ [3] ایک روایت میں ہے: دو بار تو اسے ہاتھ سے روکو، اگر وہ نہ رکے تو اس سے ہاتھا پائی سے بھی گریز نہ کرو (کیونکہ) وہ شیطان ہے۔[4] نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سترے اور اپنے درمیان میں سے کسی چیز کو گزرنے نہ دیتے تھے۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے کہ ایک بکری دوڑتی ہوئی آئی، وہ آپ کے آگے سے گزرنا چاہتی تھی اور آپ گزرنے نہیں دینا چاہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بطن مبارک سترے کے ساتھ لگا دیا (تو بکری کو سترے کے پیچھے سے گزرنا پڑا)۔ [5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز (کھڑے ہونے کی جگہ) اور دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزرنے کا فاصلہ ہوتا تھا۔[6]
[1] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 495، و صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 503۔ [2] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 510، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 507 [3] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 509، و صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 505۔ [4] [صحیح] صحیح ابن خزیمۃ، سترۃ المصلي، حدیث: 818، امام ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ وجاء في صحیح البخاري، حدیث: 3274 بِمَعناہ فالحدیث صحیح۔ [5] [صحیح] صحیح ابن خزیمۃ، سترۃ المصلي، حدیث: 827، وسندہ صحیح، امام حاکم نے المستدرک: 254/1 میں اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [6] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 496، وسنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 696۔