کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 116
قبلہ اور سترہ احکامِ قبلہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر (نفل یا وتر) نماز ادا کرنے کا ارادہ کرتے توجدھر سواری کا منہ ہوتا، اسی طرف نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ ہوتا: (( كانَ النبيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي في السَّفَرِ على راحِلَتِهِ، حَيْثُ تَوَجَّهَتْ به يُومِئُ إيماءً صَلاةَ اللَّيْلِ، إلّا الفَرائِضَ ويُوتِرُ على راحِلَتِهِ )) ’’نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر میں رات کی نماز، اپنی سواری پر اشارے سے پڑھتے تھے، سواری کا منہ چاہے جدھر بھی ہوتا۔ فرض سواری پر نہ پڑھتے، البتہ وتر سواری پر ہی پڑھتے تھے۔‘‘ [1] اور کبھی نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول بھی دیکھنے میں آتا کہ جب اونٹنی پر نوافل ادا کرنے کا ارادہ فرماتے تو اونٹنی کا منہ قبلہ رخ کرتے اور تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز شروع فرما دیتے۔ اس کے بعد نوافل ادا فرماتے رہتے، چاہے سواری کا رخ کسی طرف بھی ہوتا۔[2] اس صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ سر کے اشارے سے کرتے، البتہ سجدے کی حالت میں رکوع کی نسبت سر کو زیادہ جھکا لیتے۔[3] جب فرض نماز ادا کرنا مقصود ہوتا تو سواری سے اترتے اور قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے۔[4]
[1] صحیح البخاري، الوتر، حدیث: 1000، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 700۔ [2] [حسن] سنن أبي داود، صلاۃ السفر، حدیث: 1225، وسندہ حسن، ابن سکن اور ابن ملقن وغیرہ نے اسے صحیح اور منذری نے حسن کہا ہے۔ [3] [صحیح] جامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 351، امام ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ وھو حدیث صحیح و صححہ ابن خزیمۃ، حدیث: 1270۔ [4] صحیح البخاري، التقصیر، حدیث: 1099۔