کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 114
٭ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اقامت ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ [1] ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفات میں دو نمازیں اکٹھی پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان ایک مرتبہ دلوائی اور ہر نماز کی اقامت الگ الگ کہلوائی۔[2] ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اقامت کہی جائے تو صف میں شامل ہونے کے لیے مت بھاگو بلکہ وقار کے ساتھ چلتے ہوئے آؤ جو نماز تم (امام کے ساتھ) پا لو وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے، اسے (بعد میں) پورا کرو۔‘‘ [3] ٭ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک بلال رات کے وقت اذان دیتا ہے، پس تم کھاؤ اور پیو (بلال کی اذان سن کر سحری کھانا نہ چھوڑو)۔‘‘ [4] ٭ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس پہلی اذان کی حکمت یہ ہے کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی اذان اس لیے ہوتی تھی تا کہ نماز تہجد ادا کرنے والا (آرام کے لیے یا سحری کھانے کے لیے) واپس چلا جائے اور جو سویا ہوا ہو، وہ (نماز فجر یا سحری کھانے کے لیے) بیدار ہو جائے۔[5] اس اذان اور نماز فجر کی اذان میں اتنا وقفہ نہیں ہوتا تھا جتنا آج کل گھنٹہ بھر یا آدھا گھنٹہ وقفہ کیا جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ دونوں اذان دینے والوں کے درمیان صرف اس قدر وقفہ ہوتا تھا کہ ایک اذان دے کر اترتا اور دوسرا اذان کے لیے چڑھ جاتا تھا۔[6] ٭ ایک شخص اذان سن کر مسجد سے باہر نکل گیا تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بے شک اس شخص نے سیدنا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔[7] وضاحت: شرعی عذر یا نماز کی تیاری کے سلسلے میں مسجد سے باہر جانا پڑے تو پھر جانا جائز ہے۔ ٭ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو نماز کا ارادہ کرکے آتا ہے، وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔‘‘ [8]
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 710۔ [2] صحیح مسلم، الحج، حدیث: 1218۔ [3] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 636، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 602۔ [4] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 622،623، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1092۔ [5] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 621، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1093۔ [6] صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1092۔ [7] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 655۔ [8] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 602۔