کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 113
٭ مؤذن وہ مقرر کرنا چاہیے جو بلند آواز والا ہو۔ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: ’’بلال کو اذان سکھاؤ کیونکہ وہ تم سے بلند آواز والا ہے۔‘‘[1] ٭ ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مسجد کے قریب تمام گھروں سے میرا مکان اونچا تھا اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اس (مکان) پر (چڑھ کر) فجر کی اذان دیتے تھے۔[2] ٭ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: ’’جس طرح مؤذن کہتا ہے تم بھی اسی طرح جواب دو، پھر جب تم جواب سے فارغ ہو جاؤ تو (دعا) مانگو! تمھیں دیا جائے گا (تمھاری دعا قبول کی جائے گی)۔‘‘ [3] ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اذان اور تکبیر کے درمیان اللہ تعالیٰ دعا رد نہیں فرماتا۔‘‘ [4] ٭ بعض علاقوں میں بیماریوں اور وبا کے موقع پر لوگ گھر گھر اذانیں دیتے ہیں، یہ سنت سے ثابت نہیں کیونکہ اس سلسلے میں پیش کی جانے والی تمام روایات ضعیف ہیں۔ ٭ الصَّلاةُ خيرٌ منَ النَّومِ کے الفاظ سوائے اذان فجر کے کسی اور اذان میں نہ کہے جائیں۔ ٭ اقامت، اذان کے فوراً بعد نہیں ہونی چاہیے کیونکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اذان اور تکبیر کے درمیان نفل نماز کا وقفہ ہوتا ہے۔‘‘ [5] ٭ صبح صادق سے کچھ دیر پہلے والی اذان جائز ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمھیں بلال کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے کیونکہ وہ رات کو اذان دیتا ہے تاکہ تہجد پڑھنے والے اپنی نماز سے جلد فارغ ہو جائیں (اور کچھ کھا پی لیں) اور سونے والے کوبیدار کردیں۔‘‘[6]
[1] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 499، وسندہ حسن، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 189، امام نووی نے المجموع: 82/3 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [2] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 519، والسیرۃ لابن ہشام بتحقیقي: 156/2، وسندہ حسن، ابن إسحاق صرح بالسماع، حافظ ابن حجر نے فتح الباري: 103/2 میں اسے حسن کہا ہے۔ [3] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 524، وسندہ حسن، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 295 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [4] [صحیح] مسند أحمد: 225/3، وسندہ صحیح، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 427,426میں اور امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 296 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [5] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 624، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 838۔ [6] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 621، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1093۔