کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 109
کہ اس نے نماز کی کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔‘‘ [1] اذان کا جواب دینا چاہیے: سیدناعمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب مؤذن کہے: اللَّهُ أَكْبرُ، اللَّهُ أَكْبرُ پس تم بھی کہو: اللَّهُ أَكْبرُ، اللَّهُ أَكْبرُ پھر جب مؤذن کہے: أشهدُ أن لا إلَهَ إلّا اللَّهُ تم بھی کہو أشهدُ أن لا إلَهَ إلّا اللَّهُ پھر جب مؤذن کہے: أشهدُ أنَّ محمَّدًا رسولُ اللَّهِ تو تم بھی کہو: أشهدُ أنَّ محمَّدًا رسولُ اللَّهِ پھر جب مؤذن کہے: حيَّ على الصَّلاةِ تو تم کہو: لا حَوْلَ ولا قُوَّةَ إلّا باللَّهِ پھر جب مؤذن کہے: حيَّ على الفلاحِ توتم کہو: لا حَوْلَ ولا قُوَّةَ إلّا باللَّهِ پھرجب مؤذن کہے: اللَّهُ أَكْبرُ، اللَّهُ أَكْبرُ تو تم کہو: اللَّهُ أَكْبرُ، اللَّهُ أَكْبرُ ، پھر جب مؤذن کہے: لا إلَهَ إلّا اللَّهُ تو تم بھی کہو: لا إلَهَ إلّا اللَّهُ ۔جو شخص صدق دل سے مؤذن کے کلمات کا جواب دے گا تو (جواب کی برکت سے) بہشت میں داخل ہو جائے گا۔‘‘ [2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: الصَّلاةُ خيرٌ منَ النَّومِ کے جواب میں ’’ صَدَقْتَ وبَرِرْتَ ‘‘کے الفاظ کی کوئی اصل نہیں۔[3] لہٰذافجر کی اذان میں الصَّلاةُ خيرٌ منَ النَّومِ کے جواب میں بھی یہی کلمہ، یعنی الصَّلاةُ خيرٌ منَ النَّومِ ہی کہنا چاہیے۔ قد قامتِ الصَّلاةُ کے جواب میں أقامَها اللهُ وأدامَها کہنے والی، ابوداودکی روایت (528) کو امام نووی رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ہے۔[4] اذان کے بعد کی دعائیں: ٭ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم مؤذن (کی آواز) سنو تو تم مؤذن کے جواب میں اُسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے اور (جب اذان ختم ہو جائے تو) پھر مجھ پر درود بھیجو، پس تحقیق جو مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس بار رحمت بھیجتا ہے۔‘‘ [5]
[1] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 608، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 389۔ [2] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 385۔ [3] التلخیص الحبیر: 210/1۔ [4] المجموع: 122/3، نیزحافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے التلخیص الحبیر: 211/1 میں بھی اسے ضعیف کہا ہے کیونکہ اس روایت میں ایک راوی (رجل عن أھل الشام) مجہول اور دوسرا (محمد بن ثابت العبدی) ضعیف ہے۔ سندہ ضعیف۔ نیل المقصود: 528۔ [5] صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 384۔