کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 105
حَيَّ على الصَّلاةِ حَيَّ على الصَّلاةِ حَيَّ على الفلاحِ حَيَّ على الفلاحِ اللهُ أكبَرُ اللهُ أكبَرُ لا إلهَ إلّا اللهُ ’’اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ نماز کی طرف آؤ۔ نماز کی طرف آؤ۔ نجات کی طرف آؤ۔ نجات کی طرف آؤ۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں۔‘‘ [1] فجر کی اذان: سیدنا ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اذان کی تعلیم دی اور فرمایا: ’’فجر کی اذان، میں حَيَّ على الفلاحِ کے بعد دو بار یہ کلمات زیادہ کہیں: الصَّلاةُ خيرٌ منَ النَّومِ الصَّلاةُ خيرٌ منَ النَّومِ ’’نماز نیند سے بہتر ہے۔نماز نیند سے بہتر ہے۔‘‘ [2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صبح کی اذان میں حَيَّ على الفلاحِ کے بعد الصَّلاةُ خيرٌ منَ النَّومِ دو دفعہ کہنا سنت ہے۔ [3] الصَّلاةُ خيرٌ منَ النَّومِ کے الفاظ طلوع فجر کے بعد دی جانے والی اذان میں کہے جائیں گے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: فتاوی الدین الخالص: 223/
[1] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 499، وسندہ حسن، وسنن ابن ماجہ، الأذان والسنۃ فیھا، حدیث: 706، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 287 میں، امام ترمذی نے حدیث: 189 میں اور امام نووی نے المجموع: 76/3 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [2] [حسن] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 501، وھو حدیث حسن، وسنن النسائي، الأذان، حدیث: 634، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 375 میں، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 289میں اور امام نووی نے المجموع: 90/3 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [3] [صحیح] صحیح ابن خزیمۃ، الأذان والإقامۃ، حدیث: 386، وسندہ صحیح، والسنن الکبرٰی للبیھقي، الصلاۃ: 423/1، حدیث: 1984، امام ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے۔