کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 103
اور ثواب ہے۔ نمازیں مجبوراً فوت ہو جائیں تو کیسے پڑھیں؟: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم (غزوئہ احزاب میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمیں کافروں (کی یلغار) نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھنے کی مہلت نہ دی (اور ان نمازوں کا وقت گزر گیا)۔ جب فرصت ملی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انھوں نے پہلے اذان کہی پھر اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر انھوں نے اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی، پھر انھوں نے اقامت کہی تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی۔ انھوں نے پھر اقامت کہی تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھائی۔[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر اس طرح کی کسی سخت مجبوری کے باعث نمازیں فوت ہو جائیں تو انھیں بالترتیب ادا کرنا مسنون ہے لیکن نمازیں جانے بوجھے قضا نہیں کرنی چاہئیں۔
[1] [صحیح] مسند أحمد: 25/3،49،68,67، وسنن النسائي، الأذان، حدیث: 662، وسندہ صحیح، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 285 میں اور علامہ نووی نے المجموع: 83/3 میں اسے صحیح کہا ہے۔