کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 96
﴿ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَہُ ط إِنَّ الَّذِینَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّہِ لَنْ یَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَہُ وَإِنْ یَسْلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَا یَسْتَنْقِذُوہُ مِنْہُ ط ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ o﴾ [الحج:۷۳] ’’ مثال بیان کی جارہی ہے، کان لگاکر سنو! بے شک وہ لوگ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تو ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ اس کے لیے وہ مل کر ہی کام کیوں نہ کریں ۔ اور اگر مکھی ان سے کچھ (کھانا) چرا لے جائے تو وہ اس سے واپس نہیں لے سکتے، طالب اور مطلوب (مکھی) دونوں ہی کمزور ہیں۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں کہ اس عظیم مثال کو کان لگا کر سنو۔ یہ نیک بزرگ اور اولیاء کرام جن کو تم مصیبت کے وقت پکارتے ہو کہ یہ تمہاری مدد کریں ، یہ لوگ مدد نہیں کرسکتے۔ بلکہ وہ تو کچھ پیدا کرنے کے قابل ہی نہیں ہیں ۔ جیسے مکھی ہے اور اگر مکھی ان سے کوئی کھانا دانا یا پانی وغیرہ چرا لے جائے تو یہ لوگ اس کھانے کو واپس نہیں لے سکتے۔ یہ ان کے کمزور ہونے کی دلیل ہے اور خود مکھی کے بھی کمزور ہونے کی دلیل ہے۔ تو پھر ان کو اللہ کے سوا تم کیسے پکارتے ہو؟ اور اس مثال میں انبیاء و اولیاء سے دُعا کرنے والوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لَہُ دَعْوَۃُ الْحَقِّ وَالَّذِینَ یَدْعُونَ مِنْ دُونِہِ لَا یَسْتَجِیبُونَ لَہُمْ بِشَیْئٍ إِلَّا کَبَاسِطِ کَفَّیْہِ إِلَی الْمَائِ لِیَبْلُغَ فَاہُ وَمَا ہُوَ بِبَالِغِہِ ط وَمَا دُعَائُ الْکَافِرِینَ إِلَّا فِی ضَلَالٍ o﴾ [الرعد:۱۴] ’’ اس کی دعوت حق کی ہے اور جن لوگوں کو وہ اللہ کے علاوہ پکارتے ہیں وہ ان کی کوئی حاجت پوری نہیں کرسکتے، مگر اس ہاتھ پھیلانے والے کی طرح جو پانی کے پاس بیٹھا ہو کہ پانی اس کے منہ تک (خود ہی) پہنچ جائے۔ وہ تو پہنچنے والا نہیں ہے اور کافروں کی دُعائیں تو رائیگاں ہیں ۔ ‘‘ اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ دُعا جو کہ ایک عبادت ہے، صرف اللہ کے لیے ہونی