کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 93
عقیدۂ حلول کی ترویج کرنے والے ایک صوفی نے یوں کہا: وَمَا الْکَلَبُ وَالْخِنْزِیْرُ إِلاَّ إِلٰہُنَا وَمَا اللّٰہُ إِلاَّ رَاہِب فِیْ کَنِیْسَۃٍ ’’ ہر کتا اور خنزیر ہمارا معبود ہے … اللہ تو گرجے کا راہب ہے بس۔ ‘‘ کیا اس سے بڑا بھی کوئی کفر ہوگا؟ شاعر کہتا ہے: کسے خبر کہ سفینے ڈبوچکی کتنے فقیہ و صوفی و شاعر کی ناخوش اندیشی سکھادیے ہیں اسے شیوہ ہائے خانقہی فقیہ شہر کو صوفی نے کردیا ہے خراب وہ سجدہ، رُوح زمیں جس سے کانپ جاتی تھی اُسی کو آج ترستے ہیں منبر و محراب سنی نہ مصر و فلسطیں میں وہ اذاں میں نے دیا تھا جس نے پہاڑوں کو رعشۂ سیماب ایسے ہی صوفیوں اور ملاؤں کے بارے میں دوسرا شاعر کہتا ہے: بہت لوگ پیروں کی اولاد بن کر نہیں ذاتِ والا میں کچھ جن کے جوھر بڑا فخر ہے جن کو لے دے کر اس پر کہ تھے اُن کے اسلاف مقبولِ داور کرشمے ہیں جا جا کے جھوٹے دکھاتے مریدوں کو ہیں لوٹتے اور کھاتے وہ دیں جس سے توحید پھیلی جہاں میں ہوا جلوہ گر حق زمین و زماں میں رہا مشرک باقی نہ وہم و گماں میں وہ بدل گیا آکے ہندوستان میں ہمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلماں (۶) … اختیارات میں شرک: یہ عقیدہ رکھنا کہ بعض اولیاء کائنات کو چلانے کا اختیار رکھتے ہیں ۔ وہی کائنات کو چلارہے ہیں اور ان کا نام قطب وغیرہ رکھا جاتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ نے پرانے مشرکین سے پوچھا کہکائنات کو کون چلاتا ہے؟