کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 75
شیخ نے خطبہ مسنونہ … إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمََدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہُ … پڑھا کہ جس سے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبات و دروس کی ابتدا فرمایا کرتے تھے۔ پھر عربی زبان میں ہی بیان شروع کیا۔ احادیث پڑھتے پھر ان کے راویوں کی صحت بتاتے اور جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آتا تو دُرود پڑھتے۔ درس کے بعد کاغذ پر لکھ کر سوال پیش کیے گئے تو آپ ایک ایک سوال کا جواب قرآن و سنت کے دلائل سے دیتے۔ بعض لوگ ان پر اعتراض بھی کرتے مگر وہ کسی کا ردّ نہ کرتے۔ آخر میں کہنے لگے: اللہ کا شکر ہے کہ ہم سلفی مسلمان ہیں ۔ بعض لوگ ہمیں وہابی کہتے ہیں مگر یہ نام بگاڑنے کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے منع فرمایا ہے: ﴿ وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ ﴾ [الحجرات:۱۱] ’’ اور نام نہ بگاڑو۔ ‘‘ قدیم زمانے میں لوگوں نے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ پر رافضیت کی تہمت لگادی تھی۔ چنانچہ آپ رحمہ اللہ نے اُن کے ردّ میں فرمایا تھا: إِنْ کَانَ رَفْضًا حُبُّ اٰلِ مُحَمَّدٍ فَلْیَشْہَدِ الثَّقلَانِ أَنِّیْ رَافضِیّ ’’ اگر آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہی رافضی ہونا ہے تو جن و انس گواہ ہوجائیں کہ میں رافضی ہوں ۔ ‘‘ اور جو ہم کو وہابی کہتا ہے ہم اس کو درج ذیل ایک شعر پڑھ کر جواب دیتے ہیں : إِنْ کَانَ تَابِعُ أَحْمَدٍ مُتَوَہِّبًا فَأَنَا الْمُقِرُّ بِأَنَّنِیْ وَہَابِیٌّ ’’ اگر احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے سے بندہ وہابی بن جاتا ہے تو میں اقرار کرتا ہوں کہ میں وہابی ہوں ۔ ‘‘ جب درس ختم ہوا تو ہم ساتھیوں کے ہمراہ باہر آئے۔ ہم شیخ کے علم اور تواضع سے بڑے