کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 70
پڑیں گے، دعوتِ توحید اور شرک کے خلاف جنگ میں شرکت نہیں کرتے۔ یا یہ کہ ان کی نوکریاں اور مراکز کے چھن جانے کا خطرہ ہوتا ہے، یوں اس علم کو چھپالیتے ہیں جس کی تبلیغ کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ ان پر اللہ کا یہ قول صادق آتا ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِینَ یَکْتُمُونَ مَا اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنَاتِ وَالْہُدَی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنَّاہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتَابِ اُولَئِکَ یَلْعَنُہُمُ اللَّہُ وَیَلْعَنُہُمُ اللَّاعِنُونَ o﴾[البقرۃ:۱۵۹] ’’ بے شک وہ لوگ جو واضح دلائل اور ہدایت کو چھپاتے ہیں جن کو ہم نے نازل فرمایا، اس کے بعد کہ ہم نے ان کو لوگوں کے لیے کھول کر بیان کردیا، انھیں پر اللہ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں ۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ داعیانِ کرام کی صفت یوں بیان کرتا ہے: ﴿ الَّذِینَ یُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّہِ وَیَخْشَوْنَہُ وَلَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا إِلَّا اللَّہَ ﴾ [الاحزاب:۳۹] ’’ وہ لوگ جو اللہ کے پیغامات آگے پہنچاتے ہیں اور اس سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَکَتَمَہُ اَلْجَمَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِلِجَامٍ مِنْ نَّارٍ۔)) [1] ’’ جس نے علم کو چھپایا اللہ تعالیٰ اس کو (قیامت والے دن) ایک آگ کی لگام ڈالے گا۔ ‘‘ (۴)… چوتھی قسم کے علماء وہ ہیں جو صرف اس وقت دعوتِ توحید کی مخالفت کرتے ہیں جب غیراللہ کو پکارنے کی نفی کی جاتی ہے اور صرف ایک کو پکارنے کی دعوت دی جاتی ہے۔
[1] مسند أحمد: ۱۸/ ۲۹۰۔