کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 63
(۲)… توحید سے متوازن شخصیت پیدا ہوتی ہے۔ توحید ایسے افراد پیدا کرتی ہے جن کی زندگی اور ان کی منزل ممتاز ہوتی ہے۔ ان میں سے ہر فرد کا ہدف ایک ہوتا ہے۔ یعنی اس کا ایک ہی معبود ہوتا ہے جس کی طرف وہ خلوت و جلوت میں متوجہ ہوتا ہے۔ ہر مشکل اور آسانی میں وہ اسی کو ہی پکارتا ہے۔ اس کے مقابل مشرک ہے کہ جس کے دل کو مختلف معبودوں نے ٹکڑے کرکے بانٹ لیا ہوتا ہے۔ اب وہ کبھی زندوں کی طرف جاتا ہے اور کبھی مردوں کی طرف۔ اسی لیے سیّدنا یوسف علیہ السلام فرماتے ہیں : ﴿ یَا صَاحِبَیِ السِّجْنِ ئَ اَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَیْرٌ اَمِ اللَّہُ الْوَاحِدُ الْقَہَّارُ o﴾ [یوسف:۳۹] ’’ اے میرے جیل کے ساتھیو! مختلف رب اچھے ہیں یا ایک ہی اللہ جو زبردست غالبہے؟ ‘‘ پس مومن صرف ایک معبود کی عبادت کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کا رب کن کاموں سے خوش اور کن سے ناراض ہوتا ہے۔ جب ایسا کام پیش آئے جس سے ربّ ناراض ہوتا ہے تو وہ وہاں رُک جاتا ہے اور اس کا دل بھی مطمئن ہوجاتا ہے۔ جبکہ مشرک متعدد معبودوں کی پوجا کرتا ہے۔ ایک معبود اس کو دائیں کھینچتا ہے تو دوسرا بائیں ۔ اور وہ ان کے درمیان ٹوٹ کر رہ جاتا ہے کہ اس کو کہیں قرار نہیں ملتا۔ (۳)… توحید لوگوں کے امن کا مصدر ہے۔ کیونکہ یہ اہل توحید کے دل کو امن و اطمینان سے بھر دیتا ہے۔ اب نہ تو وہ غیراللہ کی پوجا کرتا ہے کہ جس سے رزق، نفس اور اہل و عیال کے متعلقسارے خطرات ختم ہوجاتے ہیں اور وہ انسانوں ، جنوں اور موت وغیرہ سے بے خوف ہوچکا ہوتا ہے۔ موحد اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب سب لوگ خوف زدہ ہوں تو مؤحد بے خوف ہوتا ہے۔ لوگ بے قرار ہوتے ہیں اور وہ مطمئن ہوتا ہے۔ یہی مطلب ہے اللہ کے درج ذیل فرمان کا: