کتاب: نجات یافتہ کون - صفحہ 62
ان تمام احادیث سے توحید کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔ اور یہ بندے کی سعادت کا بڑا سبب ہے۔ گناہوں کا سب سے بڑا کفارہ اور ان کو مٹانے والا ہے۔ توحید کے مزید فائدے: کسی فرد یا جماعت کی زندگی میں اگر توحید آجائے تو اس کے بہت پاکیزہ ثمرات حاصل ہوتے ہیں ۔ جن میں چند ایک یہ ہیں : (۱)… انسان کی غیراللہ کی عبادت سے آزادی اور ایسی مخلوق کے سامنے جھکنے سے آزادی کہ جو خود پیدا کیے گئے ہیں اور اپنے نفع و نقصان کے مالک نہیں ۔ نہ ہی وہ موت و حیات اور دوبارہ اُٹھنے کے مالک ہیں ۔ پس توحید بندے کو ایک رب کے علاوہ کہ جس نے اس کو بنا کر درست پیدا کیا سب کی عبادت سے آزاد کردیتی ہے۔ وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات اس توحید سے بندے کی عقل بھی خرافات اور توہمات سے آزاد ہوجاتی ہے۔ اس کا ضمیر بھی ذلت اور سرنڈر ہونے سے آزاد ہوجاتا ہے۔ اس کی زندگی بھی ان فرعونوں ، شعبدہ بازوں ، رب بننے والوں اور خود ساختہ بندوں کے معبودوں سے آزاد ہوجاتی ہے۔ اسی لیے جاہلیت کے مشرک طاغوتوں نے انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت کا مقابلہ کیا۔ خصوصاً ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقابلہ کیا۔ کیونکہ وہ لا الہ الا اللہ کا مطب سمجھتے تھے کہ یہ کلمہ بشریت کی آزادی اور جابر حکمرانوں کو ان کے جعلی تختوں (سلطنت کی مسندوں ) سے گرادینے کا اعلان ہے اور اسی سے صرف ربّ العالمین کے سامنے جھکنے والی جبین نیاز سربلند ہوجاتی ہے۔